یہ بات علیرضا عنایتی نے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور خلیج فارس کے درمیان تعلقات کی ترقی کے لیے مزید اقدامات کرنے پر تیار ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ اہم علاقائی مباحثوں اور مسائل کو سیاسی مذاکرات اور سیاسی طریقے کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے صدر مملکت کے عمان کے دورے کے بارے میں کہا کہ گزشتہ سال ہم نے خلیج فارس کے علاقے میں بہت سی کامیابیوں کو حاصل کیا مثال کے طور پر سعودی عرب کے ساتھ ہم نے کل پانچ باقاعدہ مذاکرات کیے، جو مثبت اور تعمیری تھے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں مزید ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔ صدر کے دورہ قطر کے دوران 15 دستاویزات پر دستخط کیے گئےاور ہم اس وقت صدر کے دورہ عمان کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار رہیں گے۔
عنایتی نے حج کے سفر کے بارے میں کہاکہ اس سال حج کی تقریب آسان ہوگی اور ایرانی عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ یقیناً یہ خلل دو سال قبل کورونا کی وجہ سے آیا تھا اور اس سال شاید ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اور بات چیت کی فضا حج کے شعبے میں کام کو سہل بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعاون پہلے سے بہتر ہے۔
علیرضا عنایتی نے کہا کہ ہمسائیگی کی پالیسی ایرانی 13 ویں حکومت کی ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صدر اور خطے کے رہنماؤں کے درمیان مسلسل مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض عرب ممالک کے رہنما مسلسل ہمارے ملک کے صدر کے ساتھ علاقائی مسائل اور اہم مسائل پر بات چیت کر رہے ہیں جو یہ خطے کے استحکام کے لیے اہم اور کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔
علیرضا عنایتی نے کہا کہ ایران اور خطے کے ممالک کے صدور کے دورے دونوں فریقوں کے سنجیدہ اور پختہ ارادے کی علامت ہو سکتے ہیں۔
میں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@