تہران، ارنا- کابل میں تعینات نائب ایرانی سفیر سید "حسن مرتضوی" نے کچھ گھنٹوں پہلے افغان مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سرحدی امور کے انتظام میں طالبان لیڈرشپ بورڈ کے سربراہ "مولوی شبیر احمد" سے ملاقات اور گفتگو کی۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، شبیر احمد نے اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور افغانستان کی نگراں حکومت کے درمیان تعاون کے ماحول کا ذکر کرتے ہوئے بعض سرحدی غلط فہمیوں کے حل سے متعلق کہا ہے کہ طالبان قیادت کے حکم کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تعاون کی شرائط کو آسان بنانے کے لیے افغان فوجی اور دفاعی حکام کا ایک چار رکنی وفد تشکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے  واضح طور پر کہا کہ ہمارے بزرگوں کی ہمسایہ ممالک کے بارے میں پالیسی، خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران، جو لاکھوں افغان شہریوں کی میزبانی کرتا ہے، کسی جنگ اور تنازع سے نمٹنے اور جامع سرحد پار تعاون کی طرف بڑھنے کی ہے۔

مولوی شبیر احمد نے ہمارے ملک کی سرحدوں پر طالبان کی بعض افواج کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ حکومت کے عمائدین بالخصوص وزیر دفاع نے حکم دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کی سرحدوں پر کسی کو معمولی جھگڑے کی اجازت نہیں ہے۔ اور مشترکہ سرحد پر فوجی انتظامات ممنوع ہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر ماضی کے بعض مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا که ہم اسلامی جمہوریہ ایران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ سرحدی حفاظت کے مختلف شعبوں بشمول انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں تعاون کرے۔

اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ افغانستان کی قائم مقام حکومت کا چار رکنی وفد عید الفطر کے بعد ہمارے ملک کے حکام سے کسی ایک دارالحکومت یا مشترکہ سرحد پر ملاقات کرے گا اور مختلف سرحدی مسائل کو حل کرے گا۔

نیز یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہرات کور کے نائب اور وفد کے رکن "مولوی بریانی" آج بروز منگل کو سرحد پر اسلامی جمہوریہ کے سرحدی محافظ کمانڈر جنرل "شجاع" سے صوبے خراسان میں دوستانہ ملاقات کریں گے تاکہ غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ دو دنوں میں ایران افغان سرحد پر فوجی تشکیل اور تنازع کے امکان کی خبریں سامنے آئی ہیں جن کی دونوں ممالک کے حکام نے تردید کی ہے اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@