یہ بات ماریا زاخارووا نے ہفتہ کے روز ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کی حمایت میں روسی لائن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کے دوبارہ آغاز کے لیے روس کے عزم پر سوال اٹھانے کی کوششیں ان لوگوں کا گھناؤنا کھیل ہے جو ماضی کی غلطیوں اور خلاف ورزیوں کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے۔
زاخارووا نے کہا کہ وہ دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے رہتے ہیں اور جوہری معاہدے کے خاتمے کی ذمہ داری قبول نہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب سنجیدہ مذاکرات کی بات آتی ہے، خاص طور پر جوہری معاہدہ جیسے بین الاقوامی معاہدے کے مستقبل کے بارے میں، عوامی اشتعال انگیزی یا قیاس آرائیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہمیں ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے فریم ورک میں روس کے مطالبات پر بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہ روس ویانا مذاکرات کے دوران ایک معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، کہا کہ روس نے جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ پر مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے اور ٹھوس فیصلوں کے لیے ان مذاکرات کے نتائج کی نگرانی کرنے میں کافی محنت اور وقت صرف کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جن ساکی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ماسکو کو جوہری معاہدے سے باہر پابندیوں سے کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 19 مارچ 2022 - 10:35
تہران، ارنا - روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ ماسکو ویانا مذاکرات میں کسی معاہدے کو روک رہا ہے، اور کہا ہے کہ مغرب کو اپنی توانائی اس بات پر مرکوز کرنی چاہیے کہ ایران کے جائز مطالبات کو کیسے پورا کیا جائے۔