ارنا کے مطابق، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جمعہ کے روز نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان بین الاقوامی تفتیش کاروں کی تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیر پر حملے کے بعد پیش آنے والی صورتحال کو ملکی سیاسی مقاصد کے مطابق پانی کے معاہدے کو معطل کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم یہ جنگ نہیں بھڑکنا چاہتے کیونکہ جنگ خطے کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے تقریباً 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیاحتی علاقے پھلگام میں منگل کی شام مسلح افراد نے سیاحوں کے ایک گروپ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہندوستانی حکام نے واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگایا، تاہم اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کردی۔
کشیدگی میں اضافے کے بعد، ہندوستان نے مشترکہ آبی گزرگاہ کے معاہدے، انڈس ٹریٹی کو معطل کر دیا اور پاکستان نے اپنی فضائی حدود کو ہندوستانی طیاروں کے لیے بند کر دیا۔
کشمیر ریزسٹنس نامی ایک غیر معروف گروپ نے پھلگام میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔