کاظم غریب آبادی نے سوشل نیٹ ورک X پر اپنے ذاتی صفحہ پر ایرانی چیف جسٹس غلام حسین محسنی اژہ ای کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ میں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے عدالتی عہدیداروں کے 20 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔
اس میٹنگ میں ایرانی چیف جسٹس کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے نائب وزیر برائے قانونی اور بین الاقوامی امور نے لکھا کہ مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کو تیز کرنے کے لیے عدالتی معلومات کے تبادلے کے پلیٹ فارم کا قیام، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قوانین کی ہم آہنگی، بین الاقوامی تجارت کے شعبے میں عدالتی سفارت کاری کا فروغ، بین الاقوامی تنازعات کے جل کے لیے ثالثی مراکز کا قیام، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور متاثرین کی مدد کرنا، انسانی اسمگلنگ کے گروہوں پر ایک مشترکہ ڈیٹا بیس بنانا اور متاثرین کی بحالی کے پروگرام، سرحد پار ماحولیاتی جرائم کا مقابلہ، عدالتی نظام کو بہتر بنانے میں تجربات کا تبادلہ، تنظیم کے قانونی تربیتی نیٹ ورک کا قیام، قانونی تربیت کے لیے مشترکہ نیٹ ورک قائم کرنا شامل ہیں۔
اجلاس میں ایرانی چیف جسٹس کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز میں انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے فروغ، بدعنوانی کے خلاف جنگ میں شفافیت کو مضبوط بنانے، سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے اور اقتصادی تحفظ کو مضبوط بنانے اور فوڈ سیکیورٹی اور عالمی صحت میں تعاون کے حوالے سے کورسز شامل ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے اختتام پر ایرانی چیف جسٹس کو متفقہ طور پر 2026 کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے عدالتی نظام کے سربراہوں کی اسمبلی کا چیئرمین منتخب کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ 21 واں اجلاس تہران میں منعقد ہوگا۔
ایرانی چیف جسٹس نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے عدالتی عہدیداروں کے اگلے اجلاس کے ایران میں منعقد ہونے کے حوالے سے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ میزبان موجودہ چیلنجوں کی نشاندہی کریں گے اور ان چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے تجاویز اور حل اکٹھا کریں گے۔
انہوں نے تاکید کی کہ وہ ممالک جو چاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں انصاف، امن اور پائیدار سلامتی قائم ہو، انہیں چاہیے کہ آپس میں رابطے اور تعاون کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں اور مل کر کام کر کے استعماری ممالک کی مرضی کو مسلط ہونے سے روکیں۔
مختلف سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں ممبر ممالک کے درمیان تعلقات جتنے قریبی ہوں گے، عدالتی تعاون کو اتنا ہی زیادہ گہرا ہونا چاہیے۔