ماسکو/ ارنا- روس میں ایران کے سفیر کاظم جلالی نے ارنا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی توسط سے رہبر انقلاب اسلامی کا جو پیغام پوتین کو دیا گیا، اس کے مختلف پہلو تھے، لیکن اس میں درج اہمترین پیغام یہ تھا کہ امریکہ سے ایران کے مذاکرات یا واشنگٹن سے ماسکو کے مذاکرات سے ایران اور روس کے اسٹریٹیجک تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ عراقچی کے ساتھ روس کے صدر کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہی اور روس کے صدر اور سید عباس عراقچی اس سے مطمئن نظر آرہے تھے۔

کاظم جلالی نے بتایا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام میں اور صدر پوتین کے جواب دونوں میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ایران اور روس کے تعلقات اب دو اسٹریٹیجک اتحادیوں کے روابط ہیں جنہیں دوسرے معاملات سے متاثر ہونے نہیں دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ جن نکات پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید تھی انہیں موضوعات کی جانب روس کے صدر نے بھی اشارہ کیا اور سرگئی لاوروف نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ولادیمیر پوتین اس پیغام اور ملاقات کی جانب سے خوش تھے۔