تہران (ارنا) فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ترجمان حازم قاسم نے ہفتے کی شب کہا ہے کہ حماس کی مذاکرات جاری رکھنے کے لیے 3 بنیادی شرائط ہیں جن میں قیدیوں کے تبادلے پر عمل درآمد، غزہ سے قابض افواج کا مکمل انخلاء اور صیہونی حکومت کا جنگ دوبارہ شروع کرنے سے گریز شامل ہے۔

IRNA کے مطابق، حازم قاسم نے الجزیرہ مباشر کو بتایا کہ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کے حوالے سے ثالثوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے، اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں سفارتی عمل میں تیزی آئے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات میں پیش رفت کا انحصار صیہونی حکومت کی سنجیدگی پر منحصر ہے

حازم قاسم نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو مسترد کر دیا ہے اور معاہدے کی شقوں پر سختی سے عمل درآمد پر زور دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حماس معاہدے کے دوسرے مرحلے کی بنیاد پر قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے کیونکہ اس مرحلے میں صیہونی قیدیوں کی کیٹیگری مختلف ہے۔

حماس کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ واشنگٹن قابض حکومت پر دباؤ ڈال سکتا ہے اور جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔

قاسم نے یہ بھی واضح کیا کہ حماس امریکی شہریت کے حامل صیہونی قیدیوں کی رہائی کی مخالفت نہیں کرتی لیکن یہ ایک جامع معاہدے کے دائرہ کار میں ہونا گا جو دوسرے مرحلے کی شقوں کی ضمانت دیتا ہو۔

انہوں نے ماہ رمضان میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور بھوک کو صیہونی حکومت کی جانب سے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے کی مذمت کی اور اس جرم کے خلاف عالمی سطح پر ردعمل کا مطالبہ کیا۔