اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینین ہینس پلاسچارٹ نے، جو ایرانی حکام سے مشاورت کے لیے تہران کے دورے پر ہیں، منگل کی شب لبنان کے لیے سید عباس عراقچی سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ لبنان اور حزب اللہ کی موجودہ صورت حال 33 روزہ جنگ اور 2006 کی اسرائیلی جارحیت کے بعد ہونے والی صورتحال سے ملتی جلتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت اور گھناؤنے جرائم کے باوجود، حزب اللہ ایک مضبوط اور طاقتور سیاسی قوت کے طور پر، لبنان میں اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی بار بار خلاف ورزیوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالنے اور لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے فوری طور پر انخلا کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جنگ سے تباہ شدہ علاقوں میں امداد رسانی اور تعمیر نو کا عمل تیز کیا جاسکے۔
لبنان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار نے بھی ملاقات کے دوران اپنی حالیہ علاقائی اور بین الاقوامی مشاورت کے بارے میں رپورٹ پیش کی، جس میں لبنان اور خطے میں پائیدار استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے میں ایران کے موثر اور فعال کردار کو سراہا گيا ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار نے امید ظاہر کی کہ فریقین کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے نتیجے میں دیرپا سلامتی کے قیام، امداد کی فراہمی اور جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو کی راہ ہموار ہوگی۔