ارنا کے فارن پالیسی رپورٹر کے مطابق، وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ بیان کے جواب میں اپنے ایکس پوسٹ میں کہا ہے کہ ایرانیوں کو یہ نصیحت کرنا انتہائی گستاخی ہے کہ وہ ایک دفعہ ہمیشہ کے لیے واضح کردیں، وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہے۔
ارنا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کو چاہئے کہ وہ خطے کے ممالک اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی طرف پہلا قدم اٹھائے اور یہ واضح کرے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانا نہیں چاہتا۔
گوترس نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں اہم سوال یہ ہے کہ ایران کے امریکہ کے ساتھ کس قسم کے تعلقات ہیں۔میں یہاں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ایرانی ایک بار اور ہمیشہ کے لیے یہ واضح کر دیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے سے دستبردار ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعمیری انداز تعلقات قائم کریں۔
اس بیان کے چند گھنٹے بعد، ایران کے وزیر خارجہ نے ان کے موقف کا براہ راست حوالہ دیئے بغیر اپنے ایکس پیج پر لکھاکہ ایرانیوں کو یہ تبلیغ کرنا کہ وہ ایک بار اور ہمیشہ کے لیے یہ واضح کر دیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنانا نہیں چاہتے، بے انتہا گستاخی ہے۔ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے حوالے سے ایران کا دیرینہ عزم سب پر واضح ہے۔
- ایران نے بانی ممبروں میں سے ایک کے طور پر1968 میں NPT معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
- سپریم لیڈر نے ایک شرعی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عام تباہی پھیلانے والے تمام ہتھیاروں کو حرام قرار دیا ہے۔
- 2015 میں، ایران نے JCPOA پر دستخط کیے، جس نے ایجنسی کی تاریخ میں سب سے زیادہ جامع معائنہ کاری نظام کو لاگو کیا، اور واضح طور پر اعلان کیا کہ ایران کسی بھی صورت میں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری، نگہداشت اور استعمال کی کوشش نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مستقل اور واضح عزم ہے جس پر 2018 میں JCPOA معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ انخلاء کے بعد بھی ایران کاربند ہے۔
ریئلٹی چیک: ہمارے خطے کا "سب سے زیادہ متعلقہ سوال" اسرائیل کا غزہ میں نسل کشی اور فلسطین، شام اور لبنان پر قبضہ، اسرائیل کے ایٹمی ہتھیار ہے اور این پی ٹی میں شامل ہونے سے انکار ہے جو دنیا کے لیے خطرہ ہے۔اس حقیقت کو چھپانے یا اسے معمولی سمجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔