تہران/ ارنا- آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف نئے دعووں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ فرضی دعووں کی بنیاد پر ایران کی نیت کا اندازہ لگانا آئی اے ای اے کے سربراہ کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں ہے۔

نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ نے اطالوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "ایران کی یورینیم کی پیداوار فوجی سطح کے قریب پہنچ چکی ہے اور بہت جلد تہران ایک ایٹمی طاقت بننے والا ہے۔ ایٹمی معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کی صورتحال کے پیش نظر نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔"

کاظم غریب آبادی نے اپنے اس پیغام میں لکھا ہے کہ توقع یہ ہے کہ ایک ادارہ جس کی ایک خاص مہارت ہے، اس کے سربراہ کو بھی ثبوت اور معائنہ کاروں کی فنی رپورٹوں کے مطابق بات کرنی چاہیے۔ فرضی داستان کو بنیاد بنا کر نیتوں کا اندازہ لگانا نہ صرف ڈائریکٹر جنرل کی ذمہ داریوں کا حصہ نہیں بلکہ آئی اے ای اے کی منشور کی خلاف ورزی بھی ہے۔

انہوں نے اپنے ایکس پیغام میں لکھا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام اپنی فنی ضرورتوں کے پیش نظر اور ایٹمی توانائی کے ادارے کے زیرنگرانی جاری ہے۔

نائب وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ پرامن ایٹمی توانائی جس میں افزودگی کا مکمل سائکل بھی شامل ہے، عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک عالمی حق ہے جسے آئی اے ای اے کے سربراہ سیاسی مسائل سے ملا کر نظر انداز نہیں کر سکتے۔

کاظم غریب آبادی نے لکھا ہے کہ افزودگی کے عمل پر اس وقت تک کوئی رکاوٹ نہیں جب تک آئی اے ای اے کی نگرانی میں انجام دی جا رہی ہو اور پرامن مقاصد سے نہ ہٹے لہذا رافائل گروسی کا بیان اس عالمی حق پر دراندازی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ رافائل گروسی نے ایران کے ایٹمی معاملے کی موجودہ صورتحال کی اصل وجہ کو نظرانداز کیا ہے جو دراصل امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کو یکطرفہ طور پر چھوڑنا اور یورپی فریقوں کی بے عملی ہے۔

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران پرامن ایٹمی توانائی کے حق کے حصول کے لیے موثر اور منصفانہ مذاکرات کے دروازے کو بند نہیں کرے گا۔