اجراء کی تاریخ: 17 دسمبر 2024 - 14:40

تہران-ارنا- رہبر انقلاب اسلامی نے منگل کے روز ایران کے مختلف علاقوں سے آئی خواتین سے ملاقات میں کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے بعض اتحادیوں کا یہ خیال کہ مزاحمت ختم ہو جائے گی سراسر غلط ہے، جو مٹے گا وہ اسرائیل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور یوم خواتین کے قومی دن  کی مناسبت سے ایک تقریب میں خطاب کے دوران شام میں صیہونی حکومت کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت  اس خیال خام میں ہے کہ  وہ شام کے راستے حزب اللہ کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے، لیکن جس کا قلع قمع کیا جائے گا وہ اسرائیل ہے۔

رہبر انقلاب نے مزاحمتی فرنٹ کے کمزور ہونے کے دشمنوں کے پروپگنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے بعض اتحادیوں کا یہ خیال کہ مزاحمت ختم ہو جائے گی سراسر غلط ہے۔

انہوں نے کہا: : سید حسن نصر اللہ  اور سنوار کا جسد خاکی چلا گیا، لیکن ان کے خیالات باقی ہیں اور ان کا راستہ جاری ہے۔ غزہ پر آئے دن حملے ہو رہے ہیں اور لوگ شہید ہو رہے ہیں۔  پھر بھی غزہ کے لوگ سر اٹھائے کھڑے ہيں اور استقامت کر رہے ہيں۔ لبنان میں استقامت جاری ہے۔

رہبر انقلاب نے کہا کہ سماجی تعلقات کے حساب سے مرد و خواتین کے لئے کچھ پابندیاں ہيں۔ یہ وہ خصوصیات ہيں جن پر اسلام نے توجہ دی ہے۔ آج مغرب میں جو بے بند و باری ہے وہ بھی ہمیشہ سے نہيں تھی، بلکہ یہ نئی صورت حال ہے، شاید دو یا تین صدی سے یہ سب ہے ورنہ ہم جب کچھ کتابیں پڑھتے ہيں ، اٹھارہویں صدی یا انیسویں صدی کے ناول اور کتابیں پڑھتے ہيں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ ان میں بہت سے ایسے تحفظات تھے خواتین کے بارے میں جن کا آج مغرب میں نام و نشان نہيں ہے۔ اسلام نے ان تحفظات پر توجہ دی ہے، حجاب ، عفت، نظر، یہ سب وہ چیزيں ہيں جن پر اسلام نے توجہ دی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: دنیا کے ہر گوشہ میں ہر دھڑا ایک الگ جذبے کے تحت خواتین کے مسائل پر بات کرتا ہے۔ خواتین کے امور میں بھی دنیا کے سرمایہ کار ، سیاست داں ، جو خود سرمایہ کاروں کے سہارے ہوتے ہيں، وہ ، زندگی کے تمام امور کی طرح ، خواتین کے امور میں بھی مداخلت کرتے ہيں۔ 

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: اس کے پیچھے جذبہ کیا ہے؟ اس کا مقصد سیاسی و استعماری مقصد کا حصول ہے۔ وہ اس طرح کے مسائل اس لئے اٹھاتے ہيں تاکہ زیادہ مداخلت، زیادہ لوٹ مار اور علاقے میں زیادہ اثر و رسوخ کا انہيں موقع ملے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ تقریبا ایک صدی قبل خواتین کی مالی خودمختاری اور آزادی کا معاملہ پیش کیا گيا۔ بظاہر اچھی چیز نظر آئی، خواتین مالی لحاظ سے اپنے پیروں پر کھڑی ہوں، یا آزادی حاصل ہو یہ سب اچھی باتیں ہیں لیکن اس کے اندر کیا تھا ؟ اس کے اندر یہ تھا کہ ان کے کارخانوں کو مزدوروں کی ضرورت تھی، مرد مزدور کافی نہيں تھے، وہ خواتین کو بھی مزدوری کے لئے لانا چاہتے تھے لیکن مردوں سے کم مزدوری پر۔ اس مقصد کو انہوں نے ایک انسان دوستانہ اور خواتین کی مالی خود مختاری جیسے نعروں کے پیچھے پوشیدہ کیا تاکہ اس طرح سے خواتین کو گھر سے باہر لا سکیں۔