صدر مسعود پزشکیان نے پیرکو شام کے صدر بشار اسد سے ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ایران شام میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری اور محتاط نظر رکھے ہے اور ہم ہر طرح کی مدد کے لئے تیار ہيں ۔
صدر نے بحران پر قابو پانے کے لیے شامی حکومت کے ساتھ تعاون پر زور دیا اور کہا: ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کی تدبیر، قوت اور استقامت سے شام کی حکومت یہ مرحلہ کامیابی اور فتح کے ساتھ طے کر لے گی جیسا کہ وہ ماضی میں اس سے سخت حالات سے نمٹ چکی ہے۔
صدر مملکت نے شام کی خود مختاری اور ارضی سالمیت کے تحفظ کو ایران کی علاقائی حکمت عملی کا حصہ قرار دیتے ہوئے شام کی حکومت اور قوم کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ شام ایک بار پھر اپنے امن و سلامتی اور استحکام کے خلاف صیہونی سازشوں کو ناکام بنائے گااور اس راہ میں ہم شام کی حکومت اور قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں شام کے صدر بشار اسد نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو میں صدر ایران کے فون اور ایرانی وزير خارجہ کی سفارتی کوششوں پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران کی طرف سے شام کی حمایت کوئی آج کل کی بات نہيں ہے بلکہ ہمارے لئے بے حد سخت ایام میں اور جب سب نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا تھا ، اسلامی جمہوریہ ایران ہی تھا جو ہمارے ساتھ کھڑا رہا اور آج آپ اس اعلی ظرفی کی راہ کو جاری رکھ رہے ہيں ۔
بشار اسد نے شمالی شام کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب جنگ کا نیا مرحلہ ہے جو در اصل امریکہ اور صیہونیوں کی شام کی خود مختاری کے خلاف سازش کا حصہ ہے اور ان کا اصل مقصد شام کو تقسیم کرنا اور شمال میں ایک نیا ملک بنانا ہے جو امریکہ اور اسرائيل کا پٹھو ہو۔