لندن - ارنا - ویانا میں بین الاقوامی اداروں میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران کا پرامن جوہری پروگرام بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے سخت ترین جانچ کے نظام کے تحت ہے، کہا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی ایران مخالف قرارداد کا کوئی تکنیکی اور قانونی جواز نہیں ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق، محسن نذیری اصل نے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں اپنی تقریر میں IAEA کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ تہران اور ایران کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ روابط باہمی تعاون کو مضبوط بنانے، مسائل کو حل کرنے اور ایجنسی کے قانون میں بیان کردہ اہداف کو پورا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔

انہوں نے علاقے میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جبکہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر حالات پریشان کن اور نامناسب ہیں اور  اسرائیلی حکومت غزہ اور لبنان میں جنگی جرائم اور معصوم لوگوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایران کے سفیر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے نسل کشی، جنگی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا تسلسل بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ یہ حکومت اور اس کے اتحادی بے دفاع لوگوں کے خلاف  وحشیانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں جو اب عالمی برادری کی حمایت کے لیے بے تاب ہیں۔

انہوں نے IAEA  کے ساتھ ایران کے تعاون پر زور دیا اور جعلی معلومات کی بنیاد پر لگائے گئے دعووں اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران IAEA کے ساتھ  تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

نذیری اصل نے واضح کیا کہ ایران جامع حفاظتی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کررہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ بعض مغربی ممالک ایران اور IAEA کے درمیان تعاون کو دانستہ طور پر نظر انداز کر رہے ہیں، مزید کہا کہ بورڈ کے تمام اراکین کو اس غیر ذمہ دارانہ رویے کے بارے میں سوچنا چاہیے جو مستقبل میں IAEAکے اہداف اور ایک بہتر دنیا کے لیے ہماری تمام مشترکہ کوششیں کو خطرے میں ڈالنے اور کمزور کرنے کا باعث بنے۔