اسماعیل بقائی نے اپنے ایکس پیج پر لکھا کہ 20 نومبر، عالمی یوم اطفال، امن اور سلامتی میں رہنے کے تمام بچوں کے حق کی یاد دلاتا ہے۔ یہ غزہ کے بچوں کے رنج و الم کو یاد کرنے کا موقع بھی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے لکھا ہے کہ غزہ بمباریوں کے تلے، بچوں کے قبرستان میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ایک سال کے اندر 17000 فلسطینی بچوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا، ہزاروں بچے غائب ہو چکے ہیں، دسیوں ہزار بچے زخمی ہیں اور بغیر بیہوشی دیے ہوئے ان کے زخمی اعضا کو کاٹا گیا ہے۔ 35000 سے زیادہ یتیم اور ان میں سے بہت سوں کے تمام اہل خانہ شہید ہوچکے ہیں۔ 4000 سے زیادہ بچے بھوک کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور بے شمار تعداد کی جان کو بھوک، بیماری، آوارہ وطنی اور ابتدائی ضرورتوں کی قلت کی وجہ سے سنجیدہ خطرہ لاحق ہے۔
اسماعیل بقائی نے اپنے اس پیغام میں لکھا کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی رپورٹر فرانچیسکا آلبانیز نے رپورٹ دی ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں سیکڑوں بچوں کو صیہونی حکومت نے اغوا کیا ہے یا پھر یرغمال بنایا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ معصوم فلسطینی بچوں کے قتل عام اور ان پر تشدد نے انسانیت کے جسم پر گہرے زخم ڈال دیے ہیں اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دعوے دار اداروں نے ان زخموں پر مرہم لگانے کے بجائے اپنی بے عملی اور لاپرواہی سے ان گہرے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔
اسماعیل بقائی نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا، فلسطینی بچوں پر گھناؤنے مظالم ڈھانے والے مجرموں کی سزا سے رہائی کو ختم کرے۔