ارنا کے مطابق صدر ایران نے یہ بات اپنے دو روزہ دورہ قطر کے موقع پر بدھ کی شام دوحہ میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے اعلیٰ سطحی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے غزہ اور لبنان کی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم پر ہرانسان کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور یہ صورتحال ہمارے لیے دوہری تکلیف کا باعث ہے کیونکہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہمارا دینی اور مذہبی رشتہ ہے۔
صدر ایران نے انسانیت کے دفاع کے حوالے سے امریکہ اور مغربی ممالک کے دوہرے معیاروں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک ممالک صیہونی حکومت کی حمایت کرکے مسلسل انسانی حقوق اور انسانی وقار کو پامال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے صیہونی حکومت کو فیصلہ کن جواب دیا اور اگر اس حکومت نے چھوٹی سے چھوٹی غلطی بھی کی تو اسے اس سے کہیں زیادہ سخت اور شدید جواب ملے گا۔
صدر ایران نے مسلم امہ کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم ممالک ایک دوسرے کا ساتھ دیتے تو آج صیہونی حکومت کو فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے خلاف جرائم جاری رکھنے کی جرائت نہ ہوتی۔
اس موقع پر حماس کے نمائندہ دفتر کے سربراہ اسماعیل درویشن نے صدر ایران کے ساتھ ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران مزاحمتی محاذ اور خاص طور سے فلسطینیوں کا سب سے بڑا حامی ہے حماس کے ساتھ اس کے گہرے تعلقات قائم ہیں۔
انہوں بعض اسلامی ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے اسرائيل کے حق میں ختم کرنا تھا لیکن تحریک مزاحمت نے پوری ہشیاری کے ساتھ اس سازش کو ناکام بنادیا ہے۔
اس موقع پر حماس کے سینیر رہنما خالد مشعل بھی بعض دوسرے رہنما بھی موجود تھے۔