خالد قدومی نے صیہونی حکومت کے قتل عام کو روکنے کے لیے نئے عالمی اور علاقائی اقدام کے بارے میں ارنا کے خارجہ پالیسی رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا صیہونی حکومت کے جرائم کی گواہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح اقوام متحدہ میں، جب مجرم نیتن یاہو نے تقریر کی تو سب لوگ اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ بلاشبہ قانونی طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیا لیکن حیرت ہے کہ وہ انہیں اقوام متحدہ میں کیسے مدعو کرتے ہیں اور بولنے کی اجازت دیتے ہیں، اس عالمی منافقت کو بند ہونا چاہیے۔
قدومی نے کہا کہ نیتن یاہو نے گستاخانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے لیکن اب تک دنیا اور خطے کی حکومتوں کی طرف سے کوئی سنجیدہ دباؤ نہیں آیا۔
انہوں نے تاکید کی کہ مزاحمت طوفان الاقصیٰ آپریشن جاری رکھے گی۔ ہمیں اپنے دفاع کے لیے یہ راستہ چنا ہے اور اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ دنیا نے آج تک بیانات اور تقریریں کی ہیں لیکن انہوں نے وہ اہم اقدام نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا، ہمیں اسرائیلی اور امریکی افواج کے خلاف مزاحمت جاری رکھنی چاہیے۔