یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے نیویارک پہنچے کے فورا بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کشیدگی اور جنگ میں اضافہ کا مقصد ہرگز حاصل نہیں کرپائے لیکن اپنے کیے کی سزا ضرور پائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس مغربی ایشیا کے کشیدہ حالات میں منعقد ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا آج غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں عوام کو اسرائیل کی دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں میں اضافہ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے خطے کی صورتحال انتہائی خطرناک رخ اختیار کرتی جارہی ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ صیہونی حکومت خطے کو خطرناک صورتحال کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ واقعی پوری عالمی برادری کے لیے ایک لحمہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال سے جاری جنگ اور غزہ میں لوگوں کے وحشیانہ قتل کے بعد بھی اسرائیل اپنے کسی بھی ہدف تک نہیں پہنچ سکا ہے اور اس صورتحال نے خود اس کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں صیہونی حکومت غزہ دلدل بری طرح پھنس گئی اور اس سے نکلنے کے لیے کسی بھی جرم کے ارتکاب سے گریزاں نہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور پوری احتیاط کے ساتھ اپنی پالیسیاں ایڈجسٹ کر ر ہےہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت کشیدگی اور جنگ میں اضافے کا مقصد ہرگز حاصل نہیں کرپائے گی لیکن وہ اپنے جرائم کی سزا پاکر رہی گي۔