صدر ایران مسعود پزشکیان نے 38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا کیونکہ مسلمانوں کا اتحاد ہی ان کی طاقت میں اضافہ کرسکتا ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے بھائي قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کے مقابلے میں تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے کیا آج ایسا ہی ہے؟
صدر ایران نے اسرائیل کے جرائم کو مسلمانوں میں اتحاد کے فقدان کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2 یا 3 ملین صیہونی غزہ کو تباہ کر رہے ہیں، عورتوں اور بچوں، بوڑھوں اور جوانوں اور بیماروں کو قتل کر رہے ہیں، ہسپتالوں اور مساجد پر بمباری کر رہے ہیں، اور ہم بیٹھے دیکھ رہے ہیں، کیونکہ ہم متحد نہیں ہیں۔انہوں نے کہا آج اگر مسلمان متحدہ ہوتے تو اسرائيل کو ایسا کرنے کی جرائت نہ ہوتی۔
صدر ایران نے کہا کہ یورپ والوں نے اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر سرحدی بندشیں ختم کردی ہیں، کرنسیوں کو یکجا کردیا ہے اور وہ ایک دوسرے کے ہاں آسانی سے سفر کرسکتے ہیں جبکہ مسلم ممالک ابھی تک سرحدوں میں محصور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں ملکوں کے درمیان تعلقات ایسے ہونا چاہییں کہ ایک مسلمان افغانستان یا پاکستان سے ٹرین بیٹھ کر آسانی کے ساتھ استنبول یا کسی بھی دوسرے شہر جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب اتحاد کی بات کرتے ہیں، لیکن ہم ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے، ایک دوسرے کو بڑھنے نہیں دیتے۔ ہمیں اتحاد کو دل سے قبول اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا۔
صدر نے کہا کہ اتحاد کا مطلب عملی طور پر یہ ظاہر کرنا ہے کہ ہم ایک ہی قبلہ، ایک ہی کتاب اور ایک ہی پیغمبر کے ماننے والے ہیں۔
صدر مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ آئیے عملی طور پر بھائی بھائی بنیں اور اگر ہم خدا کی رسی کو مل کر تھامے رکھیں تو کوئی طاقت ہمیں ختم نہیں کرسکتی۔