جینیوا (ارنا) اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری توانائی کا پرامن استعمال ممالک کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔

جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی جائزہ کانفرنس کی دوسری کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی بحرینی کا کہنا تھا کہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی پیدا کرنا  اور اس مقصد کے لیے جوہری آلات، مواد اور معلومات کا تبادلہ این پی ٹی معاہدے کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔

بحرینی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض ممالک سیاسی مقاصد کی بنیاد پر این پی ٹی معاہدے کے بعض دیگر اراکین کے خلاف من مانی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ این پی ٹی کے رکن ممالک نے جائزہ کانفرنسوں کے دوران اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پرامن جوہری توانائی کے فروغ  کے لیے انجام پانے والی تمام سرگرمیوں میں غیر جوہری این پی ٹی کے رکن ممالک کو ترجیح دی جانی چاہیے لیکن عملی طور پر ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ جو ممالک معاہدے سے باہر ہیں اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری شروع کر چکے ہیں، ان کو اس معاملے میں فوقیت دی جارہی ہے۔

 اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں ایران کے سفیر نے پرامن ایٹمی تنصیبات پر کسی بھی حملے یا حملے کی دھمکی کو بین الاقوامی معاہدوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا اور اس سلسلے میں صیہونی حکومت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کی مذمت کی۔

انہوں نے جوہری سیفٹی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری  سیفٹی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے  اور اس نے اپنی جوہری تنصیبات اور جوہری موداد کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔

 واضح رہے کہ این پی ٹی جائزہ کانفرنس ہر 5 سال بعد منعقد کی جاتی ہے تاکہ معاہدے کے اہداف بالخصوص جوہری ڈسآرمنٹ میں پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔

 مذکورہ  کمیٹی کے حالیہ اجلاس کا مقصد 2026 میں ہونے والی 11ویں ان پی ٹی جائزہ کانفرنس کا ایجنڈا تیار کرنا ہے