یروشلم پوسٹ نے لکھا کہ اگرچہ ھالوی نے اپنے پیشروؤں سے انتہائی مخدوش حالات کی حامل آرمی کا چارج سنبھالا تھا، لیکن انہوں نے فوج کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور انکے دور میں فوج کے حالات مزید بدتر ہوتے گئے۔
اس صہیونی اخبار نے لکھا کہ چیف آف اسٹاف نے فوج کو تباہ کر دیا۔ وزیر جنگ یوآو گیلنٹ آنکھیں بند کر کے اس کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہیں اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کاروائیوں کو مینیج کرتے ہیں۔
یروشلم پوسٹ نے صیہونی فوج کی ناکامی اور شکست کے مندرجہ ذیل 5 بڑے عوامل کی طرف اشارہ کیا:
- فوجی اڈوں کو محفوظ بنانے میں ناکامی:
ھالوی نے پوائنٹ/ پرسیشن میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف فوجی بیس اور ہوائی اڈوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات نہیں کیے ہیں اور یہ خطرہ جنگی جہازوں کی پرواز اور لینڈنگ کو متاثر کرتا ہے۔
- لوٹ مار / متفرق لوگوں کا داخلہ
آرمی چیف نے فضائی اڈوں پر مختلف لوگوں کے داخلے، ہتھیاروں اور گولہ بارود کی چوری اور حتی کہ طیاروں اور ٹینکوں کی تباہی کو روکنے کے کسی پروگرام پر عمل نہیں کیا۔
- گراونڈ فورس کو مضبوط کرنے کے لیے منصوبہ بندی کا فقدان
گزشتہ 20 سالوں کے دوران، زمینی افواج کے 6 ڈویژنوں کو کم کیا گیا ہے، اور ھالوی کے پاس اس فورس کو مضبوط کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
- اسرائیل کے اندرونی محاذ کو نظر انداز کرنا
فوج کے ہیڈ کوارٹر نے شمالی مقبوضہ فلسطین اور لبنان کی سرحدوں کے قریب واقع صیہونی بستیوں کے دفاع کے لیے اقدامات نہیں کیے ہیں اور روزانہ ہونے والے حزب اللہ کے راکٹ، مارٹر اور ڈرون حملوں سے نمٹنے کے لیے صیہونی فوج کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔ .
- لڑاکا طیاروں پر انحصار
ھالوی نے اپنے چند سالہ منصوبے میں، 18 بلین ڈالر کی تمام امریکی امداد لڑاکا طیاروں پر لگا دی، حالانکہ ان طیاروں کا مستقبل کی جنگوں میں نہ زیادہ کردار ہوگا اور نہ اثر۔