ارنا کی رپورٹ کے مطابق، محمد شہباز شریف نے آستانہ شہر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے 24ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کے دوران بیلاروس کی تنظیم کے نئے باضابطہ رکن کے طور پر شمولیت کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی کونسل اجلاس کی میزبانی کے لیے پاکستان کی تیاری کا بھی اعلان کیا۔
شنگھائی تنظیم کے مشترکہ اہداف کے حصول اور اقتصادی، سماجی، سلامتی اور علاقائی مواصلاتی شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم پر زور دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب کو شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے افغانستان کی صورتحال اور اس سلسلے میں شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک کے مشترکہ خدشات کا ذکر کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے تعمیری تعاون پر زور دیا اور کہا کہ دہشت گردی ہم سب کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، لہٰذا افغانستان کے حکمران دہشت گردوں کو اس ملک کی سرزمین سے دوسرے ممالک فرار ہونے کی اجازت نہ دیں۔
شہباز شریف نے مظلوم اقوام کی حمایت اور انہیں غاصب حکومتوں سے بچانے کے لیے متحد ہونے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اسرائیل کے بدترین قبضے اور جبر کا گواہ ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین سے غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کی درخواست کی۔