"غزہ، طاقت ور مظلوم " عنوان کے تحت تہران میں ہونے والے بین الاقوامی اجلاس کے موقع عبوری وزیر خارجہ ڈاکٹر علی باقری نے کہا کہ آج غزہ کا معاملہ دنیا کا اہم ترین مسئلہ بن چکا ہے جبکہ ایک دور تھا جب دنیا کی بڑی طاقتیں ناجائز صیہونی حکومت کو قانونی شکل دیکر فلسطین کو جھوٹی قراردادوں تلے دبا دینا چاہتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی استقامت نے جو کہ فلسطین اور دنیا کے حریت پسندوں کا جز بن چکی ہے، ان تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا جس کا اثر پوری دنیا حتی کہ امریکہ کے اندر دیکھا جا رہا ہے۔
عبوری وزیر خارجہ ڈاکٹر علی باقری نے کہا کہ طوفان الاقصی بھی فلسطین کی تاریخ اور صیہونیوں کی ناجائز حیات کے لئے ایک تاریخی موڑ ثابت ہوا جس سے صیہونیوں کے ہاتھ پاؤں اور بھی بندھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصی سے قبل کسی بھی ملک نے صیہونی حکومت سے رابطہ منقطع نہیں کیا تھا لیکن اب حالات کا رخ اس طرح مڑا ہے کہ آج عالمی اداروں میں صیہونیوں کی حمایت میں 10 ملک بھی کھڑے نہیں ہوتے اور عوام میں بھی اسرائیل سے نفرت بڑھتی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر علی باقری نے کہا کہ قانونی میدانوں میں بھی صیہونی حکومت بدترین دور سے گزر رہی ہے اور ہر شعبے میں زوال کا شکار ہوگئی ہے۔
عبوری وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی حمایت کے باوجود تل ابیب ان حالات کا رخ اپنے حق میں موڑنے میں ناکام رہا جو کہ استقامتی محاذ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں نے اس بیچ ایک اسٹریٹیجک غلطی کرتے ہوئے دمشق میں ایران کے سفارتخانے کو نشانہ بنایا، لیکن تہران نے انہیں سزا دے کر ان کے زوال کی رفتار کو مزید تیز اور دنیا کی نظروں کے سامنے ان کے خیالی اور جھوٹے دفاعی نظام کو بھی چکنا چور کردیا۔
ڈاکٹر علی باقری نے کہا کہ آج دنیا اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ صیہونی حکومت بچوں کا قتل عام کرکے اپنی کسی بھی شکست کی پردہ پوشی نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ غزہ میں پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکا ہے جو صیہونیوں کے لئے ایک واضح پیغام ہے۔
ڈاکٹر علی باقری نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی علاقے میں استقامتی محاذ کی حمایت جاری رکھے گا۔
عبوری وزیر خارجہ نے استقامتی محاذ کو علاقے کی ایک بڑی کامیابی اور بانی انقلاب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور رہبر انقلاب کی دوراندیشی کا واضح نمونہ قرار دیا۔