اسلام آباد(ارنا) 15 مارچ اسلاموفوبیا کے خلاف جدوجہد کے عالمی دن کے موقع پر پاکستانی تھنک ٹینک کی جانب سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے سفیر رضا امیر مقدم کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران اسلامی ممالک بالخصوص ایران اور پاکستان کی جانب سے اسلامو فوبیا کے رجحان سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں کہا ہے کہ ہمیں فخر ہے کہ ایران اور پاکستان دونوں اسلامی دنیا کا مثبت امیج پیش کرنے اور اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے والوں ملکوں میں پیش پیش ہیں۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ مسلم آبادی کے خلاف اسلامو فوبیا کے منظم اور منصوبہ بند استعمال نے اس رجحان کو ایک قسم کے نسل پرستانہ رویے میں بدل دیا ہے، جسے ہم غزہ کے لوگوں کی نسل کشی کی شکل میں میں دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے اسلامو فوبیا کو عالمی برادری کے لیے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ اسلامو فوبیا پھیلانے والے اسلام کی غلط تصویر پیش کرکے کیا مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کا فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے؟

رضا امیر مقدم نے اسلاموفوبیا کو مغرب کی تسلط پسندی اور مفاد پرستی کی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مغرب دہشت گردی پیدا اور اسے مسلمانوں سے منصوب کرکے اپنے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔  

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے کانفرنس کے شرکا کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں مسلمہ کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور خاص طور سے مغربی ملکوں میں اسلاموفوبیا کے مقابلے میں مسلم ملکوں کی مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے اسلامی فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرار داد کی منظوری اس عزم کی نشانی ہے کہ مسلم دنیا اس لعنت کے خاتمے کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔      

اسلام آباد اسٹریٹیجک اسٹڈیزسینٹر کے ڈائریکٹر سہیل محمود نے اپنے خطاب میں مغربی ممالک میں پیغبراسلام (ص) اور قرآن کریم کی توہین کے خلاف ایران، پاکستان اور ترکی سمیت مسلم ممالک کے درمیان پائی جانے والی ہم آہنگی  کو سراہتے ہوئے کہا کہ  ہمیں افسوس ہے کہ اسلامو فوبیا اور مسلم دشمنی کا سلسلہ صرف مغربی ملکوں تک محدود نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔ 

   

 پاکستان میں ترکی کے سفیر نے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے، اسلامی مقدسات کی توہین اور مغربی ممالک میں ان کی پیروی کرنے والے عوامل کی نشاندہی کے لیے عالم اسلام میں مزید موثر اقدامات کرنے پر بھی زور دیا