ارنا کی رپورٹ کے مطابق، آج بروز جمعرات پاکستان کی قومی اسمبلی میں عوام کے 330 سے زائد منتخب نمائندوں نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا کر آئین کی بنیاد پر اپنی 5 سالہ حکومت کا آغاز کیا۔
پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں نے بھی نومنتخب نمائندوں کی موجودگی میں اپنی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے نئے ارکان کی حلف برداری کی تقریب پارلیمنٹ کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ آنے والے دنوں میں پاکستان کی نئی حکومت کا بھی تعین ہو جائے گا۔
پاکستان کی 76 سالہ تاریخ کے دوران جمہوری حکومت سے منتخب حکومت کو اقتدار کی یہ تیسری پرامن منتقلی ہے۔
اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب بھی نمائندوں کے ذریعے کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے نئے سپیکر کے انتخاب کے بعد وہ حلف اٹھائیں گے اور اگلے مرحلے میں ارکان پارلیمنٹ، پارلیمنٹ میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کے سربراہ کا انتخاب کریں گے۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سربراہ شہباز شریف کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے مشترکہ امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت کے نمائندے سنی اتحاد کونسل کی چھتری تلے پارلیمنٹ میں موجود ہیں اور انہوں نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا ہے۔
نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اگلا اجلاس پیر (4 مارچ) کو ہونے والا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 336 ہے، جن میں سے 266 نشستوں کا تعین عوام کے براہ راست ووٹوں سے ہوتا ہے، اور باقی 70 نشستیں پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے خصوصی نشستوں کے طور پر دی جاتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان میں مخلوط حکومت کے ڈھانچے اور اقتدار کی تقسیم کے حوالے سے مشاورت کے بعد بالآخر 2 روایتی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان شہباز شریف کی بطور وزیراعظم اور آصف علی زرداری بطور صدر نامزدگی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی مستقبل کی حکومت بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں ان کے پاس اکثریت ہے اور ان کے سامنے کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے نتايج آنے کے بعد اب سب سے زیادہ نشستیں مسلم لیگ ن کی ہیں جن کی 104 نشستیں ہیں۔ اس کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی سے وابستہ امیدواروں نے 99، پیپلز پارٹی نے 68 اور متحدہ قومی موومنٹ نے 22 نشستیں حاصل کیں۔ پاکستان کی شیعوں سے وابستہ مجلس وحدت مسلمین نے بھی پاراچنار کے علاقے سے قومی اسمبلی کی ایک نشست جیتی ہے۔