شمالی یمن کے صوبے صعدہ کے 9 شہروں کے عوام نے فلسطین اور غزہ کے دفاع میں شاندار مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرے "ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہیں... فتح تک غزہ کے ساتھ ہیں" کے سلوگن کے ساتھ منعقد کیے گئے۔
مظاہرین نے فلسطین کی حمایت میں یمن کی مسلح افواج کی کارروائیوں کی حمایت کی۔
یہ مظاہرہ یمن پر امریکہ اور برطانیہ کے مسلسل حملوں کے باوجود کیا گیا ہے۔
المسیرہ نیٹ ورک کی ایک ہنگامی خبر کے مطابق یمن کے صوبے الحدیدہ میں الکثیب، الجبانہ اور الطائف کے علاقوں کو جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ الدریھمی شہر کے علاقے الطائف کو بھی امریکی اور برطانوی جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
المیادین نے یمن کے مختلف علاقوں پر دشمن کے جنگجوؤں کی بڑی تعداد میں پرواز کی بھی اطلاع دی ہے۔
دوسری جانب صیہونی وحشی جنگجو غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں۔
المیادین نیٹ ورک کے مطابق، اسرائیلی فوج نے آج صبح سے شمالی غزہ میں جبالیہ، سینٹرل غزہ میں دیر البلاح اور جنوبی غزہ میں رفح پر اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رفح میں رہائشی مکانات پر صیہونی بمباری کے نتیجے میں 8 افراد جن میں تمام خواتین اور بچے تھے شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، ملبے تلے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
صیہونی ٹینک خانیونس کے بعض اسکولوں کے ارد گرد تعینات ہیں جہاں فلسطینی پناہ گزین رہتے ہیں اور صیہونی حکومت کے فوجیوں نے العودہ، الشیخ جبر اور قندیلہ کے اسکولوں میں مقیم مہاجرین سے کہا ہے کہ وہ ان سکولوں کو چھوڑ کر چلے جائیں۔
ذرائع ابلاغ نے غزہ کے علاقوں الرمال اور شیخ عجلین میں فلسطینی مزاحمتکاروں اور صہیونی فوج کے درمیان شدید جھڑپوں کی خبریں دی ہیں جسکے بعد صیہونی فوج کے ہیلی کاپٹر صیہونی فوجیوں کو لے جانے کے لیے مغربی غزہ میں اترے۔
صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے غزہ سے 350 لاشیں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں منتقل کرنے کا بھی اعلان کیا۔ خبر کے مطابق صہیونی فوج کا ہدف غزہ کی پٹی میں ہلاک ہونے والے صہیونی قیدیوں کی لاشوں کی شناخت اور تلاش ہے۔
صیہونی فوج کی جانب سے قبرستانوں اور گلیوں سے غزہ کے شہداء کی لاشوں کی چوری کے معاملے کا تذکرہ حماس سمیت فلسطینی ذرائع متعدد بار کر چکے ہیں اور اب اسرائیل کے رِچت بیت ریڈیو کا کہنا ہے کہ 350 سے زائد لاشیں چوری کی گئی ہیں۔
اس عبرانی ریڈیو کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک چوری ہونے والی لاشوں کو شناخت کے لیے تل ابیب کےا بو کبیر فرانزک میڈیکل سینٹر منتقل کیا جا تا ہے۔
حماس کے انفارمیشن آفس نے صیہونی فوج کی انسانی اقدار اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی بابت اطلاع دی تھی کہ غزہ کے التفاح قبرستان میں 1,100 قبروں کو کھودا گیا اور مشرقی غزہ سے 150 لاشیں چرا لیں۔
حماس کے دفتر نے بتایا کہ قابضین نے اس جرم کو کئی بار دہرایا ہے اور آخری بار انہوں نے غزہ کے شہداء کی 80 لاشیں مسخ شدہ شکل میں حوالے کی تھیں۔
گزشتہ ماہ بھی صیہونی فوج نے خانیونس کے قبرستان میں بلڈوزر سے سینکڑوں قبروں اور بکھری لاشوں کو مسمار کر دیا تھا۔
مغربی کنارہ بھی صیہونیوں کے جنگی جنون کا شکار ہے جہاں صہیونی فوجیوں کے حملے کے دوران متعدد فلسطینی نوجوان زخمی اور متعدد کو گرفتار کر لیا گیا۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے آج (جمعہ) صبح مغربی کنارے میں نابلس، طولکرم جنین اور الخلیل پر حملہ کیا اور اس حملے کو فلسطینی نوجوانوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
مشرقی نابلس میں بیت فوریک نامی علاقے پر صیہونی فوج کے حملے میں 6 فلسطینی نوجوان زخمی ہو گئے۔
صیہونی فوجیوں نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ان زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولینس کو ہسپتال پہنچنے سے روک دیا۔
شہر طولکرم میں صیہونی فوجیوں نے متعدد فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا جن میں حمزہ الصافی نامی صحافی بھی شامل ہے۔
غزہ پر صیہونی فوج کی جارحیت کے آغاز کے ساتھ ہی مغربی کنارے کے فلسطینی نوجوان بھی اس خطے کے مختلف علاقوں بشمول نابلس، طولکرم، جنین اور الخلیل میں صہیونی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
صہیونی فوج مغربی کنارے، غزہ اور مقبوضہ علاقوں میں عام فلسطینیوں کو عارضی طور پر گرفتار کرتی ہے اور بہت سے لوگ بغیر کسی الزام کے مہینوں تک جیلوں میں بند رہتے ہیں۔
قیدیوں کے امور کے بورڈ اور فلسطینی قیدیوں کے کلب نے حال ہی میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ پر صیہونی افواج کے حملے میں الاقصی طوفانی آپریشن کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں زیر حراست افراد کی تعداد 6 ہزار 330 تک پہنچ گئی ہے جبکہ سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔