ارنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے ووٹ ڈالنے کا سرکاری وقت کل شام 5 بجے (مقامی وقت کے مطابق) ختم ہو گیا اور ووٹوں کی گنتی کا عمل تاحال جاری ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی اضلاع سے ووٹوں کی گنتی کے سرکاری نتائج کا اعلان ووٹنگ کا دورانیہ ختم ہونے کے 10 گھنٹے بعد کرنا شروع کر دیا تاہم اس کے ساتھ ہی پاکستانی نیوز چینلز نے ووٹوں کی گنتی کے غیر سرکاری نتائج کا اعلان بھی کیا۔
کل آدھی رات سے مختلف پاکستانی نیٹ ورکس پر جو کچھ نظر آرہا ہے اس سے عمران خان کی پارٹی (تحریک انصاف) سے وابستہ انتخابی امیدواروں کی غیر معمولی برتری کی نشاندہی ہوتی ہے مگر الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کی اشاعت کے لیے حتمی اتھارٹی ہے۔
آج صبح کے بیشتر پاکستانی اخبارات کی سرخیاں (اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں) تحریک انصاف کے امیدواروں کی برتری کی خبریں دے رہی تھیں، جو ملک کے انتخابی قوانین کے مطابق "آزاد امیدوار" ہیں۔
ادھر تحریک انصاف کے سربراہ نے بھی انتخابات میں اپنے امیدواروں کی برتری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے نمائندے پاکستان کی آئندہ حکومت کی تقدیر کا تعین کریں گے۔
البتہ اس جماعت کے عہدیداروں نے مختلف حلقوں میں غیر قانونی طور پر ووٹوں کی گنتی کے نتائج کو تبدیل کرنے اور دھاندلی کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھاری اکثریت سے جیتنے والے اس جماعت کے امیدوار اب مختلف انتخابی حلقوں میں اچانک ناکام ہوگئے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کے بعض دیگر سینئر عہدیداروں نے پاکستان کی قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور ساتھ ہی پولنگ اسٹیشنوں کے اہلکاروں پر ووٹوں کی گنتی میں رکاوٹ ڈالنے اور انتخابی دھاندلی میں سہولت کاری کا الزام بھی عائد کیا۔
پاکستانی نیوز چینلز کی غیر سرکاری رپورٹس الیکشن کےغیر متوقع نتیجے کی نشاندہی کرتی ہیں اور یہ کہ عمران خان کی پارٹی سے وابستہ آزاد امیدوار انتخابات میں برتری حاصل کر رہے ہیں۔
واضح برتری کی صورت میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اپنی پارٹی کے انتخابی نشان (تحریک انصاف) سے محروم ہونے کی وجہ سے عمران خان کی پارٹی کے انتخابی امیدوار جو اپنی پارٹی کے عنوان کے بغیر انتخابی معرکوں میں حصہ لینے پر مجبور ہوئے تھے، وہ کسی ایسی پارٹی میں شامل ہونے پر مجبور ہونگے جس کے پاس قومی اسمبلی کی سیٹ ہو کیونکہ پاکستان کے آئین کے مطابق آزاد امیدوار جو سیٹ جیت چکے ہوں وہ اس وقت تک حکومت نہیں بنا سکیں گے جب تک وہ کسی پارٹی میں شامل نہ ہوں۔
دوسری جانب پاکستان کی دو روایتی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی جو کہ متوقع طور پر مستقبل کی حکومت کی تشکیل کے اہم دعویداروں میں ہیں، نے انتخابات کے سرکاری نتائج کے فوری اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر قیادت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کے ایک دن بعد قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں نشستیں جیتنے میں برتری کا دعویٰ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے الیکشن کمپین کے انچارج سینیٹر اسحاق ڈار نے X پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ میں لکھا کہ الیکشن کمیشن میں جمع کیے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کر چکی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے قبل از وقت اور جانبدارانہ قیاس آرائیوں سےگریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری نتائج کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں۔
پاکستان کی اہم سیاسی شخصیات جیسے سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کے چیئرمین گوہر علی خان اپنے دیگر حریفوں کو پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ابھی تک حتمی نتیجے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اور اس صورتحال سے اس ملک کی جماعتوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔