سید عبد الملک الحوثی نے مزید کہا: رواں ہفتے میں ہم نے غاصب دشمن کے ام الرشراش میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اب یہ بندرگاہ، دشمن کی خواہش کے بر عکس محفوظ نہيں ہے اور بند ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا: صیہونی ام الرشراش میں ہمیشہ خوف و تشویش میں رہتے ہیں اور اس بندرگاہ کی صورت حال بے حد خراب ہو چکی ہے۔
انصار اللہ کے رہنما نے کہا: بحیرہ احمر اور باب المندب میں ہماری کارروائی جاری رہے گي اور صیہونی حکومت سے متعلق بحری جہازوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند ہو چکی ہے جو ایک حقیقی فتح ہے۔
انہوں نے کہا: صیہونی اپنے سامان ادھر سے ادھر کرنے کے لئے اب بحری جہازوں کو کرائے پر لے رہے ہيں لیکن ان بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنائے جانے کے بعد اب ان کے لئے حالات بے حد مشکل ہو گئے ہیں۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا: امریکی اور برطانوی ہمارے ملک کے خلاف اس لئے جارحیت کر رہے ہيں تاکہ وہ ہمیں صیہونی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے روک سکیں جبکہ امریکہ و برطانیہ کسی بھی ملک کے تحفظ کے لئے اس طرح کے کام نہيں کرتے اور بحری راستوں کے تحفظ کا ان کا دعوی جھوٹا ہے۔
انہوں نے کہا: بحیرہ احمرمیں امریکہ و برطانیہ کی مداخلت کا انہیں برا انجام بھگتنا ہوگا اور اس سے اسرائيلی بحری جہازوں کو تحفظ ہرگز حاصل نہيں ہوگا۔
انہوں نے کہا: دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی بار، امریکیوں کو اس قسم کے بحران کا سامنا ہے کہ ان کے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سید عبد الملک الحوثی نے جب تک غزہ کے خلاف جارحیت اور محاصرہ جاری رہے گا، ہماری کارروائیاں بھی جاری رہیں گی ۔
انہوں نے کہا: تمام ممالک ہم سے رابطہ کرکے اپنی تجارتی سرگرمیوں کے بارے میں زيادہ اطمینان حاصل کر سکتے ہيں اور انہيں امریکہ کی جانب سے کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش اور ہنگاموں پر توجہ نہيں دینی چاہیے۔