ارنا کے مطابق، سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کی شام ترکیہ کے اپنے مختصر دورے کے اختتام پر اس ملک میں مقیم ایرانیوں سے ملاقات میں امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے ایران اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور انقرہ کے درمیان تعاون کی بے پنا ہ گنجائش موجود ہے اور دونوں ممالک باہمی روابط کو مزید وسعت دینے کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔
صدر رئیسی نے سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے ایران میں پائی جانے والی گنجائشوں کا ذکر کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم ایرانیوں سے اپیل کی کہ وہ اندرون ملک سرمایہ کاری میں اپنا کردار ادا کریں۔
صدر مملکت نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں ایران اور ترکیہ کے نظریات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں ممالک صیہونی جرائم کے روکے جانے پر متفق ہیں۔
سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے اس کی اقتصادی رگوں کو کاٹنا ضروری ہے لہذا ا سلامی ممالک کو اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے اقتصادی رابطے توڑ لینا چاہیئیں۔
صدر ایران نے غزہ کی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کو 100 دن سے زیادہ کا عرضہ گزر نے کے باوجود غاصب صیہونی حکومت اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکی ہے۔
انہوں نے کہا زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ اس جنگ میں فلسطینی عوام، مجاہدین اور تحریک مزاحمت کو فتح نصیب ہوگی۔