شام میں اسرائیل کے دہشت گردانہ حملے میں ایران کے فوجی مشیر سید رضی موسوی کی شہادت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میجر جنرل محمد باقری کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال نے غاصب صیہونی حکومت کو اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے جہاں اس کا کوئی بھی دہشت گردانہ اور جنون آمیز اقدام نہ صرف یہ کہ اس کی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال نہیں کرسکتا بلکہ مزاحمت کے محور کے ذریعے اس کا محاصرہ مزید تنگ تر کرنے کا سبب بنے گا۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کا یہ اقدام شام کی ارضی سالمیت، اقتدار اعلی اور عالمی قوانین اور ضابطوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس اقدام نے ایک بار پھر اسرائیل کی دہشت گردانہ ماہیت کو دنیا کے سامنے آشکارا کردیا ہے۔
میجر جنرل محمد باقری کے پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ بریگیڈیئر جنرل موسوی شام کی حکومت کی سرکاری دعوت پر فوجی مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا طویل تجربہ رکھتے تھے۔
مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت غزہ کے خلاف جنگ میں تمام تر دعووں کے باوجود نسل کشی اور وحشیانہ کارروائیوں کے علاوہ کوئی فوجی کامیابی حاصل نہیں کرسکی ہے۔
انہوں نے غاصب صیہونی حکومت اس غزہ کی دلدل سے نکلنے اور اپنے جنگی جرائم سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی غرض سے جنگ کا دائرہ پورے خطے میں پھیلانے اور اپنے اتحادیوں کو اس جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اسرائیل کو حتمی نابودی سے بچایا جاسکے۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ صیہونی حکومت نے شام میں ایرانی فوجی مشیر کو دہشت گردانہ حملے میں شہید کرکے اسٹرٹیجیک غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔