ارنا کے مطابق، عبدالسلام نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر لکھا ہے کہ "ہم نے سب کو بتا دیا ہے کہ یمن کی کاروائیاں غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے ہیں۔ ہم غزہ کی پٹی پر حملے اور اس کے محاصرے کو قبول نہیں کر سکتے۔ ان کے پاس خوراک نہیں ہے، ان کے پاس دوائی نہیں ہے اور نہ ہی پینے کا پانی، اور صیہونی حکومت انہیں ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، آئیے اس کا سامنا کریں"۔
انصار اللہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کے بارے میں یمن کا موقف ناقابل تردید ہے اور جب تک کہ غزہ پر حملے بند نہ ہوں اور محاصرہ ختم نہ ہو جائے دشمن کے بحری جہاز یا وہ جہاز جن کی منزل صیہونی حکومت کی بندرگاہیں ہیں، ہمارے حملوں کا ہدف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حقیقی اقدام جو فلسطین اور غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کا باعث ہوں، کشیدگی کم کرنے میں مدد کرے گا۔
گذشتہ ہفتوں کے دوران یمنی فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں صیہونی حکومت کے متعدد بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یمنی بحریہ نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ وہ صہیونی دشمن کے بحری جہازوں اور مفادات کے خلاف اس وقت تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گی جب تک غزہ پر اس کی جارحیت اور فلسطینی قوم کے خلاف اس کے جرائم بند نہیں ہوتے۔
انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن علی القہوم نے گزشتہ روز تاکید کی کہ فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے یمن کی بڑی، موثر اور اسٹریٹجک کارروائیاں قابض صیہونی حکومت کی تباہی تک جاری رہیں گی۔
القہوم نے مزید کہا کہ باب المندب اور بحیرہ احمر میں امریکہ، اسرائیل اور مغرب کی فوجی موجودگی بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے خطرہ ہے ۔
انکا کہنا تھا کہ جو کوئی بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اسے دھچکے برداشت کرنا ہوں گے اور ہم فلسطین اور غزہ کی حمایت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔