وزیر خارجہ نے نیویارک میں ارنا سے ایک گفتگو میں کہا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے کئی ملکوں کے عہدیدار، نیتن یاہو کی حرکتوں کو لطیفہ کی طرح ایک دوسرے سے بیان کر رہے تھے جو میرے لئے دلچسپ تھا۔
ایک ملک کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو بچپن میں کی گئی اپنی پینٹنگس یہاں لاتے ہيں اور جنرل اسمبلی میں بیٹھے عہدیداروں کے سامنے مشق کرتے ہيں حالانکہ اس سال ان کی تعداد بھی بہت کم تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا: جہاں تک ان کی طرف سے ایران کو دھمکی دیئے جانے کی بات ہے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ نتین یاہو اور جعلی اسرائیل کے بس میں اس سے زیادہ کچھ ہے بھی نہيں ۔ اگر ان میں کچھ کرنے کا دم ہوتا تو اس طرح کی زبان استعمال نہیں کرتے، اس وقت وہ اندر سے کئي پرتوں والے بحرانوں کا سامنا کر رہے ہيں اور پھر یہ جو ایک غیر قانونی حکومت کا وزیر اعظم، اقوام متحدہ میں ملے موقع کا غلط استعمال کرتے ہوئے دوسرے ملک کو دھمکی دینے کا غیر قانونی عمل انجام دیتا ہے تو اس سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کس طرح سے صیہونی حکومت بین الاقوامی اداروں کا اپنے ناجائز مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہے۔
وزير خارجہ امیر عبد اللہیان نے زور دے کر کہا کہ صیہونیوں کے پاس سیکڑوں ایٹمی ہتھیار ہیں لیکن پھر بھی پوری دیدہ دلیری سے اپنے خطرناک پروگرام کو آگے بڑھا رہے ہيں اور اصل میں جعلی صیہونی حکومت کی اتنی حیثیت ہی نہيں ہے کہ کوئي اس کی دھمکیوں کو اہمیت دے ، اس وقت صیہونی بے حد کمزور پوزیشن میں ہیں۔