اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں مزید کہا: ایٹمی معاہدے کے وعدوں پر عمل در آمد نہ کرنے کے ہمارے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے تمام پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ اگر امریکہ اور دیگر فریق ایٹمی معاہدے کی پابندی کرتے ہيں تو ہم بھی اس کی پابندی کریں گے۔
انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی دھمکیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: ہماری ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانا لا حاصل ہے اور اس کا ٹھوس اور منہ توڑ و تباہ کن جواب بھی دیا جائے گا۔ اسرائیل کو بخوبی معلوم ہے کہ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملے کی اس کی دھمکی میں کوئي دم نہيں ہے اور یہ کام اس کے بس کا نہیں ہے ۔
محمد اسلامی نے کہا: : ہمارے ملک کا ایٹمی پروگرام، فوجی کارروائی بلکہ پابندیوں سے بھی نہ ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسے روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اسی طرح کہا: ہو سکتا ہے کہ سن 2023 میں ہم ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں سیاسی ہنگامہ آرائي کے خاتمے کا مشاہدہ کریں ۔ آئي اے ای اے کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے اور بہت زیادہ افزودہ یورینیم کا معاملہ ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا: ایٹمی تنصیبات میں نگرانی کے لئے زیادہ کیمرے لگانے کا معاملہ ایٹمی معاہدے کے دوسرے فریقوں کی پابندی پر منحصر ہے۔
محمد اسلامی نے کہا: ہم ایٹمی میدان میں اپنے عرب پڑوسیوں کے ساتھ تعمیری تعاون کے لئے تیار ہيں۔