فلسطینی نیوز ایجنسی " سما" نے لبنان کی سرحد پرمقبوضہ فلسطین میں واقع صیہونی کالونیوں کے سربراہ " موشہ داوودویچ" کے حوالے سے لکھا ہے: اندازوں کے مطابق، جنگ کی صورت میں حزب اللہ کے میزائل، سیکڑوں بلکہ ہزاروں صیہونیوں کے قتل کی صلاحیت رکھتے ہيں۔
داوودویچ نے کہا کہ لبنان کی سرحد کے پاس شمالی مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے صیہونی شدید بے چینی میں زندگی گزارتے ہیں۔
انہوں نے کہا: میں اور محاذ جنگ کے پاس رہنے والے تمام لوگ، چین کی نیند نہيں سوتے۔ حالیہ کچھ دنوں میں جو کچھ ہوا ہے اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایسی چیز ہے جو ہمارے لئے نئي ہے اور اس کی وجہ سے یہاں کے رہنے والے بے حد پریشان ہیں۔
اس صیہونی عہدیدار نے اسی طرح یہ بھی اعتراف کیا کہ صیہونی فوج ، اس علاقے میں ان کا تحفظ کرنے پر قادر نہيں ہے۔ انہوں نے کہا: زيادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ہم یہاں پر اپنی حفاظت نہيں کر سکتے اس لئے ہم سب کو بس یہ دعا کرنا چاہیے کہ یہاں کوئي جنگ نہ ہو۔
یہ بیان ایسے حالات میں سامنے آیا ہے کہ جب جمعرات کو بھی صیہونی حکومت میں داخلہ سیکوریٹی کمیٹی کے سربراہ " تسویکا فوگل" نے بھی اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا: حزب اللہ ہماری کمزوریوں اور پسپائي کی وجہ سے اپنی طاقت بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہماری کمزوری اور پسپائي کا آغاز، بحری حدود کے تعین کے معاملے اور اس سلسلے میں معاہدے پر دستخط سے ہوا ہے۔
اس سے قبل بھی صیہونی میڈیا نے، ایک مکمل جنگ کے لئے حزب اللہ کی تیاری کی رپورٹ دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل، سید حسن نصر اللہ اسرائيلی حکومت کی کمزوریوں کو سمجھنے میں بہت مہارت رکھتے ہيں۔
صیہونی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ گزشتہ 17 برسوں میں حزب اللہ کی بڑھتی طاقت، اسرائيل کے لئے سب سے بڑی شکست ہے اور اب تک کوئي بھی اس سلسلے میں کچھ نہيں کر پایا۔
اسرائيلی اخبار " یدیعوت احارونوت" میں فوجی امور کے رپورٹر " یوسی یہوشع" کا بھی ماننا ہے کہ حالانکہ اسرائيلی فوج میں بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ حزب اللہ جنگ کی خواہاں نہیں، لیکن سب کے لئے یہ واضح ہے کہ موجودہ حالات میں جنگ کا امکان، لبنان کی دوسری جنگ ( سن 2006 میں 33 روزہ جنگ ) کے زمانے سے زیادہ ہے اور اس ہفتے اس کی سترہویں سالگرہ ہے۔
فلسطینی نیوز ایجنسی سما نے بھی اپنی اس رپورٹ میں حزب اللہ کی بڑھتی طاقت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: حزب اللہ کی بڑھتی فوجی طاقت سے اسرائیل کا خوف اور اس سے ایک طویل جنگ کے آغاز کی طرف سے اس کی تشویش بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ صیہونی حکومت، اندرونی بحرانوں کی وجہ سے اس کے لئے تیار نہيں ہے اور یہ ایسی حقیقت ہے جس پر صیہونی میڈیا واضح طور پر توجہ دی رہا ہے۔