ایران کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے منگل کے روز تہران میں منعقد ہونے والے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی پلاننگ و بجٹ کمیٹی کی نشست کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ آج، ایشیا بر اعظم، تاریخ، تمدن، ثقافت، اور معیشت کے شعبوں میں بے حد اہم عناصر کا مالک ہونے کی وجہ سے، دنیا میں جیوپالیٹیکل تبدیلیوں کے مرکز میں پہنچ گيا ہے اور اب بین الاقوامی سطح پر اس کا مرکزی رول ہے اور یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں " ایشیا کی صدی " کی اصطلاح رائج ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ممالک ایک دوسرے کو مکمل کر سکتے ہیں جس سے وہ ایک دوسرے کو کثرت میں وحدت کی منفرد شناخت عطا کر سکتے ہيں اور آج عالمی نظام میں جس طرح سے طاقت و اقتدار کا مرکز بدل رہا ہے اس کے پیش نظرہم اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اداروں کے ڈھانچے خاص طور پر اس کے معاشی و تجارتی ڈھانچے اور عالمی مالی و اقتصادی نظام میں تبدیلی کا مطالبہ کر سکتے ہيں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر نے کہا کہ جس طرح سے ایشیا عالمی سیاست و طاقت و معیشت کے مرکز میں پہنچ گیا ہے اس کے پیش نظر یہ بر اعظم ، 21وین صدی کے مغرب سے وابستہ عالمی نظام کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے علاقائي تعاون کو زيادہ سے زيادہ استحکام بخشنا ضروری ہے۔
قالیباف نے کہا کہ اس مقصد کے لئے ایسے نظام کی ضرورت ہے جو علاقائي مسائل کے حل کی صلاحیت رکھتا ہو اور " ایشیائي پارلیمانی اسمبلی " اس کی ایک مثال ہے۔
ایران کے اسپیکر نے دنیا کے مختلف ادیان و مذاہب کے درمیان آشتی و دوستی، بشریت کی بقاء اور امن و امان نیز ثقافت کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔
انہوں نے مزيد کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی منشور جیسے مختلف بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنوں میں کہا گيا ہے کہ کسی شخص یا جماعت کے مذہبی عقائد کی کسی بھی طرح کی توہین اور اس کے مقدسات کی بے حرمتی غیر قانونی ہے لیکن ہم دیکھتے ہيں کہ انسانی حقوق کے تحفظ کا دعوی کرنے والے ، آزادی اظہار رائے کے بہانے، اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرنے سے بھی گریز کرتے ہيں۔
ایران کے اسپیکر محمد قالیباف نے کہا کہ انسانی سماج کے اقدار اور دینی عقائد کا احترام ، بنیادی حقوق میں شامل ہے اس بناء پر آج دنیا میں مختلف اور الگ الگ نظریات ، تمدن، تہذیب اور ادیان ہونے کی وجہ سے ، تمام ادیان و نظریات و دینی اقدار کا احترام، سب کی ذمہ داری ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ " مجلس شورائے اسلامی " کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے غرب اردن میں صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا: غرب اردن اور غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم میں شدت، بچوں ، خواتین اور بوڑھوں کا قتل عام اور فلسطینیوں کے گھروں کا انہدام، منصوبہ بند جرائم اور دہشت گردی کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج نیتن یاہو کی شدت پسند کابینہ مہینوں سے اندرونی خلفشار اور مظاہروں کا سامنا کر رہی ہے اس لئے وہ اپنی کھوکھلی طاقت کے مظاہرے کے لئے جنین کیمپ پر حملے جیسے اقدامات کر رہی ہے لیکن مغربی اور امریکی حلقے گزشتہ عشروں کی طرح ہی زوال پزیر صیہونی حکومت کے جرائم پر اس کی حمایت کر رہے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، تمام اسلامی ملکوں اور اسی طرح فلسطین کاز کے حامی تمام اداروں، ملکوں نیز انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا بھر کے حریت پسندوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ فلسطین کی مظلوم لیکن طاقتور قوم کے ساتھ کھڑے ہوں اور صیہونی حکومت کو اتنے بھیانک جرائم پر کٹہرے میں کھڑا کریں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu