ارنا رپورٹ کے مطابق، ویانا میں قائم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے سفیر اور مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف" نے ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ فون کال کے بارے میں جوزف بورل کے پیغام کو ٹوئٹر پر دوبارہ شائع کیا اوراس کے جواب میں کہا کہ یہ ایک الٹی میٹم لگتا ہے۔ آج اس ادب کو "یورپی یونین ڈپلومیسی" کہا جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بروسلز کو اس بات پر واقفیت نہیں کہ ایرانیوں پر دھمکی کی زبان کام نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ جوزف بورل نے کل کو ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ انہوں نے ایران کے بارے میں یورپی یونین کے موقف سے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کو آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے ایران میں حالیہ فسادات کی مغربی ممالک کی حمایت کے تسلسل میں، دعوی کیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی، روس کی جارحیت کی جنگ کی حمایت اور یورپی یونین کے شہریوں کی بلا جواز حراست کو روکنا ہوگا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف دعووں کو دہرایا اور دعوی کیا کہ ایران کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بھی یورپی یونین کی طرف سے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی واشنگٹن کی ناکام پالیسی کو جاری رکھنے کے خلاف خبردار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ مہینوں میں یورپی یونین کا رویہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی غیر موثر پالیسی کا تسلسل ہے، جو انسانی حقوق کے تصورات کے آلہ کار استعمال کے ساتھ مل کر دوہرے اور غیر حقیقت پسندانہ معیارات کے تسلسل کو ثابت کرتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu