ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان " ناصر کنعانی" نے آج بروز پیر کو ایک پیرس کانفرنس کے دوران، خارجہ پالیسی کی تازہ ترین تبدیلیوں پر بات چیت کی۔
یوم 22 بہمن کی ریلیاں فسادات کے درپے افراد کیلئے ایک مضبوط پیغام تھا
انہوں نے ایک بار پھر اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ پر مبارکباد دیتے ہوئے ایران کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام کی شاندار ریلیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان ریلیوں میں عوام کی شاندار موجودگی نے ایک بار پھر ایران کی قومی اتحاد اور مضبوطی کو دنیا کے سامنے مظاہرہ کیا۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے جنہوں نے ایران میں افراتفری اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی اور حالیہ مہینوں میں انسانی حقوق کی حمایت اور ایرانی قوم کی حمایت کے جھوٹے دعووں کے ساتھ، خاص طور پر ملک کو اپنے زہریلے حملوں کے لیے تیار کیا۔
ایرانی صدر کا دورہ چین سیاسی نقطہ نظر سے اہم ہے
کنعانی نے ایرانی صدر کے مستقبل دورہ چین سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ایک اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد کی قیادت میں صدر رئیسی کا دورہ چین، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہت بڑی تبدیلی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ چین، ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت سے کیا جاتا ہے جس میں مختلف سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی شعبوں میں باہمی تعلقات کا جائزہ لیا جائے گا۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر رئیسی کے دورہ چین سیاسی نقطہ نظر سے اہم ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں بہت اچھا سیاسی ماحول ظاہر ہوتا ہے جو مشترکہ مفادات پر زور دینے کے ساتھ دلچسپی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان اعلی ترین سیاسی عزم کے پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی 25 سالہ جامع منصوبے کے معاہدے پر دستخط کیا گیا ہے اور صدر رئیسی کے دورہ چین اس معاہدے کے منصوبوں کے نفاذ میں تیزی لانے میں مدد ملتا ہے۔
کنعانی نے کہا کہ یہ پروگرام ایک روڈ میپ ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے عمومی راستے اور طویل المدتی افق کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، اور اس سلسلے میں کئی معاہدے تیار کیے گئے ہیں اور انہیں حتمی شکل دی جا رہی ہے، اور اس سفر کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اچھی دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے جامع پروگرام کے اس مرحلے تک اچھے اور ٹھوس نتائج سامنے آئے ہیں اور ایران کیخلاف امریکی ظالمانہ پابندیوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کے اچھے ابتدائی اور مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اور ہم نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کی واضح نمو کا مشاہدہ کیا ہے۔
کنعانی نے کہا کہ 1400 کے شمسی سال میں ایران نے 14 ارب ڈالر کی مالیت پر مشتمل مصنوعات کو چین میں برآمدات کی ہیں جس میں گزشتہ دو سال کے مقابلے میں 58 فیصد کی ترقی دیکھنے میں آئی ہے اور اسی سال میں چین سے درآمدات بھی تقریبا 13 ارب ڈالر تھیں؛ عام طور پر، 1400 میں، ہم نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں تقریباً 43 فیصد اضافہ دیکھا؛ چین ایران کی پہلی برآمدی منزل اور درآمد کا دوسرا ذریعہ تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان اچھے معاہدوں پر دستخط ہوں گے
انہوں نے کہا کہ نیز گرشتہ سال کے دوران، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، کان کنی اور برآمداتی شعبوں میں تعلقات کی توسیع کے مقصد سے 7 معاہدوں پر دستخط کیے گئے اور ہمیں امید ہے کہ صدر رئیسی کے دورہ چین سے دونوں ممالک کے باہمی مفادات کی بیناد پر مختلف سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں مزید ترقی کیلئے اچھے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ایران کو میونخ کانفرنس میں مدعو نہ کرنے کا سیاسی مقصد ہے
کنعانی نے میونیج کے سیکورٹی کانفرنس میں ایران کو دعوت نہ کرنے کی وجہ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اگر میونخ سیکورٹی کانفرنس کے انعقاد کا مقصد علاقائی اور عالمی سطح پر سلامتی کو گہرا کرنے میں مدد کرنا ہے تو بعض ممالک کو مدعو نہ کرنا سیاسی مقاصد کے ساتھ انتخابی عمل ہے اور یہ ایران سے متعلق تبدیلی کے سلسلے میں غلط روش کے جاری رہنے کی نشاندہی کرتا ہےاور یہ عمل غیر جانبداری کے اصول کے خلاف ہے۔
امریکہ سے قیدیوں کے تبادلہ پر تیار ہیں
انہوں نے امریکیوں سے قیدیوں کے تبادلہ سے متعلق کہا کہ ہم نے کئی بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم قیدیوں کے تبادلہ کے لیے غیر مشروط اور اس معاملے کو دیگر مسائل سے جوڑے بغیر تیار ہیں اور اس سلسلے میں ہم نے عملی طور پر اپنی خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے اور انسانی حالت پر نظر رکھتے ہوئے دہری شہریت والے قیدی کو رہا کر دیا ہے۔ ایران نے قیدیوں کے تبادلے کی بحث میں جلد از جلد انسانی رویے کے ساتھ اس کارروائی کو انجام دینے کے لیے تیار ہے۔ لیکن بڑی افسوس کی بات ہے کہ ہمیں امریکی حکومت کی طرف سے کوئی جوابی اقدام اور حوصلہ افزائی نظر نہیں آئی۔ تا ہم اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح ہے۔
مذاکرات میں عراقی حکومت کی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پابندیوں کی منسوخی کے مذکرات سے متعلق ایرانی وزیر خارجہ اور ان کے عراقی ہم منصب فواد حسین سے مذاکرات و نیز فواد حسین اور رابرت مالی سے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ مذاکراتی عمل کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری، اعلانیہ اور عملی پالیسی بالکل واضح ہے۔ مذاکرات کی میز پر واپسی اور تمام فریقین کی جوہری معاہدے میں واپسی کیلئے ایران کیخلاف تمام ظالمانہ پابندیوں کو ہٹانا ہے۔
کنعانی نے کہا کہ اس فریم ورک میں، ہم مذاکرات کی راہ پر گامزن ہوئے اور نیک نیتی کے ساتھ وہ کیا جو ہم سے متعلق تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران مذاکرات کی راہ پر گامزن ہے اور ہمیں امید ہے کہ دیگر فریقین بالخصوص امریکی حکومت اس معاہدے کی طرف واپسی کے لیے آمادہ ہوں گے جس کا انہوں نے اعلان کیا ہے۔
ایران کی میزائل سرگرمیاں دفاعی ہیں
کنعانی نے ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف عالمی اقدام پر زور دینے والے فرانسیسی وزیر خارجہ کے بیانات سے متعلق ای سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہیں، اس طرح کے پرکشش بیانات اور تبصروں کا ایران اور یورپی فریقوں کے درمیان مسائل اور اختلافات اور غلط فہمیوں کے حل کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ایران کی میزائل سرگرمیاں ایران کے قانونی حقوق اور رسم و رواج اور بین الاقوامی معیارات و ضوابط پر مبنی دفاعی سرگرمیاں ہیں اور اس کا ان مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہوگا جس کا اظہار مغربی فریقین بالخصوص پابندیوں سے متعلق مسائل میں کرتے ہیں۔
زیر حراست غیر ملکیوں کو قائد اسلامی انقلاب کی عام معافی میں شامل کرنے کا فیصلہ عدلیہ کرے گی
انہوں نے قائد اسلامی انقلاب کیجانب سے ایران میں گرفتار غیر ملکی شہریوں اور شہریوں کے لیے عام معافی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ غیر ملکی شہریوں اور ایرانی شہریوں کی گرفتاری ایران کے قومی اور علاقائی قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے کی گئی ہے اور یہ معمول کی بات ہے کہ ہمارے قوانین و ضوابط کی بنیاد پر ملکی ضابطوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے ایسے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور اسی تناظر میں عدالتی نظام نے ان کے بارے میں فیصلے جاری کیے ہیں۔
کنعانی نے کہا کہ ایسے افراد کو ان کے قانونی، انسانی اور قونصلر حقوق حاصل ہیں اور رہبر معظم انقلاب کی معافی کے سلسلے میں ایرانی عدلیہ غیر ملکی زیر حراست شہریوں کے سلسلے میں اپنے قوانین، اختیارات اور اہلیت کی بنیاد پر ضروری فیصلہ کرے گی۔
ایران کیخلاف کسی بھی سیکورٹی کاورائی کا منہ توڑ جواب ہوگا
کنعانی نے صہیونی ریاست اور امریکہ کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران دھمکیوں اور دھمکی دینے والے فریقوں سے عزم اور سنجیدگی کے ساتھ نمٹے گا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے خطے میں اور امریکی حکومت کے شانہ بشانہ اٹھائے جانے والے اقدامات کے سلسلے میں ہمارا لٹریچر واضح ہے اور امریکہ اور صہیونی کی طرف سے ایران کے خلاف کسی بھی قسم کے سیکورٹی مخالف اقدامات پر امریکہ کو جوابدہ ہونا ہوگا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی حکومت اس کی اتحادی اور مکمل حامی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu