ارنا رپورٹ کے مطابق، اس ملاقات میں امیر عبداللہیان نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کے درمیان تبادلہ خیال اور تعاون کے لیے بہت سے معاملات ہیں۔
انہوں نے ایران کے صدر کے شام کے آئندہ دورے کے دوران بہترین نتائج کے حصول کے لیے بنیادوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مشترکہ کوششوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دورہ نجی اور سرکاری شعبوں کے درمیان مشترکہ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے کا موقع ہوگا۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ طویل المدتی تعاون کی جامع دستاویز کو حتمی شکل دینے اور اس پر دستخط ایک روڈ میپ کی طرح مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون کے افق کو واضح کر سکتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کو اعلی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مطلوبہ سطح تک اور دونوں کی اعلی صلاحیتوں کے مطابق بڑھانا ضروری ہے۔ اس تناظر میں، ہمیں اقتصادی شعبوں میں دونوں ممالک کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں مدد کرنی ہوگی۔
اس ملاقات میں فیصل مقداد نے صدر رئیسی کے آئندہ دورہ شام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس دورے کی زیادہ سے زیادہ کامیابی کی بنیاد رکھنے کی ضرورت پر شامی صدر کے زور کا بھی اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم دونوں ممالک کے رہنماؤں کے اہداف کو حاصل کرنے کے طریقے کی تحقیقات کے لیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ساتھ مشاورت اور مشترکہ کوششوں سمیت متعلقہ فریقوں کے تعاون سے، ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دستاویزات تیار کرتے ہیں۔
شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ اقتصادی تعلقات دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی سطح سے بہت دور ہیں اور باہمی تعاون کے لیے دونوں ممالک کی نجی اور سرکاری کمپنیوں کو مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔
مقداد نے خطے کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور دلچسپی کے امور پر دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کی مختلف سطحوں کے درمیان باقاعدہ اور مسلسل مشاورت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنی سرکاری بات چیت کے اختتام پرایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی اور اس دورے کے بارے میں اپنے خیالات اور مشاورت کے مندرجات کی وضاحت کرتے ہوئے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دئیے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu