ایرانی وزارت خارجہ نے آج بروز ہفتہ اپنے ایک بیان میں ایران میں تعینات برطانوی سفیر سایمون شرکلیف کو ایران کی قومی سلامتی میں برطانیہ کی مداخلتوں کی وجہ سے طلب کیا۔
اس ملاقات میں ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے برطانوی حکومت کی تخریب کاری اور اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کے خلاف اقدامات پر ایرانی احتجاج کا اظہار کیا۔
انہوں نے برطانیہ کی جانب سے "علیرضا اکبری" کے لیے بنائے گئے جال کے بارے میں حاصل کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی حکومت کو اس اقدامات کا جوابدہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے شہری قوانین کے مطابق دوہری شہریت قابل قبول نہیں ہے اور اس بہانے میں برطانیہ کی مداخلت اور اشتعال انگیز بیانات بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدام کے لیے انگلینڈ سمیت دیگر حکومتوں کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہے اور ایسے غیر قانونی اور مجرمانہ اقدامات کا تسلسل قابل برداشت نہیں ہوگا۔ اسی لیے برطانوی حکومت کو اپنے مداخلت پسندانہ رویے کو جاری رکھنے کی ذمہ داری کے نتائج کو قبول کرنا ہوگا۔
در این اثنا برطانوی سفیر نے کہا کہ وہ جلد از جلد اپنے ملک کو اس صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی عدلیہ کے میڈیا سنٹر نے آج صبح اعلان کیا کہ برطانوی خفیہ ادارے کے جاسوس علیرضا اکبری کو پھانسی دی گئی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، دوہری ایرانی-برطانوی شہریت کے حامل علی کے بیٹے علیرضا اکبری، جس پر زمین میں بدعنوانی اور برطانوی حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے جاسوسی کے ذریعے ملک کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی کرنے کا الزام تھا؛ کی پھانسی دی گئی۔
علیرضا اکبری کو کچھ عرصہ قبل ملک کے خلاف جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس بنیاد پر اور ملزمان کے خلاف عدالتی مقدمہ درج کرنے اور فرد جرم جاری کرنے کے بعد کیس کو عدالت کا حوالہ دیا گیا اور ملزمان کے وکیل کی موجودگی میں سماعت ہوئی۔ اور کیس میں ٹھوس دستاویزات کی بنیاد پر اس شخص کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔