پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے پیر کے روز اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مجرم امریکی حکومت کی ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف منافقانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی کا قتل ایک اسٹریٹجک غلطی اور عالمی امن اور سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ اقوام متحدہ کےایک رکن ملک کے اعلیٰ فوجی کمانڈر کے خلاف دہشت گردانہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ کارروائی ایک مجرمانہ اور جارحانہ اقدام تصور کیا جاتا ہے، اور دنیا اور خطے کے امن و سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ امریکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں سب سے بڑے اور تجربہ کار کمانڈر کے قتل کے ساتھ تکفیریوں اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ کے راستے کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اس بیان میں کہا کہ اس قتل کا مقصد یقیناً ایک قابل اور فاتح فرد کو تباہ کرنا تھا، لیکن تھوڑی دیر بعد ثابت ہوا کہ یہ ایک سٹریٹیجک غلطی اور غلط حساب ہے، جس کا حکم ایک نادان اور ناتجربہ کار سیاست دان نے دیا تھا۔ اور وابستہ عناصر اور منافقین گروپ نے بھی اس اقدام کی حوصلہ افزائی کر کے اس کی سہولیات کو فراہم کیا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی ڈروں نے 3 جنوری 2020 کو بغداد کے ہوائی اڈے میں شہید سلیمانی اور ابومہدی المہندس کو نشانہ بناکر شہید کردیا، یہ حملہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے کیا گیا۔