ارنا نے فلسطینی نیوز ایجنسی سما کے مطابق رپورٹ دی ہے کہ حماس تحریک نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کا فیصلہ صہیونی غاصب ریاست کی واضح حمایت اور فلسطینی عوام کے حقوق کو نظر انداز کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کا فیصلہ زمینی حقائق کو نظر انداز کرتا ہے، اور یہ نام نہاد "دو ریاستی" حل پر قائم رہنے کا اعلان کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کی پالیسیوں اور اس کے آبادکاری کے منصوبوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ پر جارحیت کے دوران نہتے بچوں اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث قابض فوجیوں کی گرفتار ہونے والے پر یورپی پارلیمنٹ کا غمزدہ ہونا کوئی انصاف کی بات نہیں ہے اور یہ اس وقت ہے جب یورپی پارلیمنٹ غاصب حکومت کی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی تکالیف کو نظر انداز کر رہی ہے۔
حماس نے بھی یورپی پارلیمنٹ کے بیان میں غزہ کی مزاحمت کو "دہشتگرد" قرار دینے کی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام صہیونیوں کے لیے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے لیے سبز روشنی ہے۔
اس تحریک نے مزید مطالبہ کیا کہ یورپی یونین اور یورپی ممالک اس فیصلے پر نظرثانی کریں۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے حال ہی میں صہیونی ریاست کے حق میں "دو ریاستی حل کے تناظر" کے عنوان سے ایک بیان جاری کیا تھا اور اس میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی مزاحمت کو "دہشت گردی" کے لفظ سے تعبیر کیا تھا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu