ارنا رپورٹ کے مطابق، ماسکو کے دورے پر آئے ہوئے "علی باقری کنی" نے آج بروز اتوار کو اس دورے اور روسی حکام سے ملاقاتوں سے متعلق کہا کہ ایران اور روس کے تعلقات صرف شام کے مسئلے تک محدود نہیں تھے اور نہ رہیں گے ۔ تہران اور ماسکو کا قفقاز کے علاقے میں ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھا تعاون ہے اور 3+3 فریم ورک قفقاز کے علاقے میں علاقائی سلامتی کے لیے بہت اچھا نمونہ ہے۔
انہوں نے ایران کی تجویز پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں روس کی شمولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ افغانستان کا مسئلہ بھی اس ملک میں قیام سلامتی کے لیے ایران اور روس کے درمیان علاقائی تعاون کے لیے بہت اچھا علاقہ ہے، خاص طور پر جب مغربی ممالک نے افغانستان میں اپنی نام نہاد معروضی موجودگی ختم کر دی ہے۔
باقری نے اپنے دورہ روس کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ روس میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات میں فریقین نے گزشتہ چند مہینوں میں ایک بار پھر تہران ماسکو تعلقات کا جائزہ لیا، نئے دور کی صورتحال کا اندازہ لگایا اور اسی بنیاد پر ہم نے ایک دوسرے کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے فریم ورک اور میکنزم بنائے۔
ایران اور ہمسایہ ممالک کی وزارت خارجہ کے درمیان ہونے والے اس طرح کے تعاملات دونوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں خصوصاً اقتصادی شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیں گے جو علاقائی استحکام اور سلامتی کے قیام کے لیے ایک مضبوط سہارا بن سکتا ہے اور ملک اور اس کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu