ارنا رپورٹ کے مطابق، "محسن نذیری اصل" نے جمعرات کو کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے آج اپنے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سخت سیاسی دباؤ کے تحت ہمارے ملک کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف قرارداد منظور کی۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے جائزے کے دوران قرارداد کے مسودے کے حامیوں نے بورڈ آف گورنرز کے سامنے اپنے غیر تعمیری انداز کو درست ثابت کرنے کے لیے غلط معلومات اور بے بنیاد دعوے پیش کیے ہیں اور انہوں نے اس اجلاس کو آئی اے ای اے کے فرائض اور اختیارات کے فریم ورک سے باہر اپنے سیاسی اہداف کے حصول کے لیے ایک آلہ بنانے کی کوشش کی۔
نذیری نے کہا کہ ان ممالک نے گزشتہ ہفتوں میں آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے مسلسل تعامل پر سوال اٹھانے اور ہمارے ملک کے خلاف جابرانہ پابندیوں کے خاتمے اور جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان پر شک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اس قرارداد سے اس کے بانیوں خاص طور پر جوہری معاہدے کی بنیادی خلاف ورزی کرنے والوں کے طور پر ان کی داغدار تصویر کو بحال کرنے اور ایرانی قوم کے خلاف مزید یکطرفہ پابندیوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے بنیاد فراہم کرنے کے معاملے میں کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بورڈ آف گورنرز کے آج کے اجلاس میں تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی عدم اتفاق رائے کی قرارداد کی منظوری کو ایک سیاسی، غیر تعمیری اور غلط اقدام قرار دیتا ہے اور اسے ناقابل قبول اور مسترد قرار دیتا ہے۔
نذیری نے کہا کہ اس قرارداد کے تحت ایران کو آئی اے ای اے کے ساتھ بات چیت اور تعاون کی ضرورت ہے؛ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان وسیع تعاون کے تسلسل کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایران کو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی دعوت کیلئے بورڈ آف گورنرز کو ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا اور ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعے دباؤ ڈالنا، ناجائز ہے اور بے معنی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu