یہ بات امیرسعید ایروانی نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں"شام میں کیمیائی ہتھیاروں اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال" کے عنوان سے منعقدہ ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں بغیر کسی پیش رفت کے مختصر وقفوں کے ساتھ شام کے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق اجلاسوں کا لگاتار انعقاد سیاسی ہونے کے شبہ اور دمشق کے خلاف الزامات لگانے کے دہرانے کو تقویت دیتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سفارتکار نے کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کو ان ہتھیاروں اور اس کی پیداواری تنصیبات کی تباہی کی تفصیلات کے بارے میں شام کی جانب سے ماہانہ رپورٹ پیش کرنے کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی جگہ اور کسی بھی حالت میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی سمجھتا ہے۔
ایروانی نے مزید کہاکہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی بھی تحقیق غیر جانبدارانہ، پیشہ ورانہ، معتبر اور مکمل طور پر کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنونشن طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ اس صورت حال میں ہم فریقین کے درمیان بات چیت اور مشاورت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ شامی عرب جمہوریہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے درمیان تعاون کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu