حسین امیر عبداللہیان نے سری لنکا کے وزیر خارجہ 'علی صبری' کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی توسیع اور مشترکہ تشویش کے بعض امور پر تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے اس گفتگو میں شیراز میں دہشت گردی حملے کی تازہ ترین صورتحال اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
امیر عبداللہیان نے سری لنکا کی جانب سے ہمدردی اور تعزیتی پیغام پر شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا سری لنکا کی حکومت اور عوام نے اپنے ملک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا تلخ واقعات کو دیکھا ہے اور وہ متاثرین کے خاندانوں پر اس طرح کے جرائم کے سنگین اثرات سے بخوبی واقف ہیں۔
انہوں نے ایران میں دہشت گردی اور تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف میڈیا کی جھوٹ خبروں کی حمایت کیلیے بعض مغربی حکومتوں کے طرز عمل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران میں جمہوریت سے لطف اندوز ہیں اور انسانی وقار کا احترام جمہوری اسلامی کا ایک اہم اصول ہے. لیکن بدقسمتی سے بعض مغربی ممالک ایران میں بدامنی اور عدم تحفظ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اسی سلسلے میں دو روز قبل ہم نے ایک مقدس مذہبی مقام پر دہشت گردی کی کارروائی دیکھی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔
اس موقع پر سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صبری نے اس دہشتگردانہ حملے کیلیے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایران حالیہ واقعات پر قاپو پائے گا اور ایرانی عوام کو مکمل امن و سلامتی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ جلد از جلد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی اور توسیع کیلیے اسلامی جمہوریہ ایران کا دورہ کروں گا۔