یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ٹوئیٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے اس جنایت سے ایران میں دہشت گردی اور تشدد کو ہوا دینے والوں کے مذموم عزائم کو بالکل واضح ہوگیا۔
امیر عبداللیان نے کہا کہ میں اور اپنے تمام ساتھی شیراز میں شاہ چراغ کے مقدس مزار میں دہشت گردی کے جرم میں مظلوم زائرین کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ قابل اعتماد معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ دشمنوں نے ایران کو غیر محفوظ بنانے کے لیے ایک کثیر الجہتی منصوبہ تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ہم دہشت گردوں اور غیر ملکی مداخلت پسندوں جو انسانی حقوق کا دعویٰ کرتے ہیں، کے ذریعے ایران کی قومی سلامتی اور مفادات کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق، ایک مسلح شخص نے بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق 17:45 کے بجے کو حضرت شاہچراغ کے روضے پر تکفیری دہشت گردوں کے انداز میں فائرنگ شروع کر دی اور اندر سے حملہ کر دیا۔
بعض ذرائع کے مطابق، اس دہشت گردی واقعے میں اب تک 15 افراد شہید اور 40 زخمی ہوگئے ہیں۔
ارنا کے رپورٹر کو عینی شاہدین کے مطابق، مسلح شخص نے پیوجو گاڑی میں شاہ چراغ کے مزار پر گئے اور "9 دی" دروازے سے داخل اور خادمین اور زائرین پر فائرنگ کی۔
رائٹرز نے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ شیراز میں شاہ چراغ کے مزار پر حملے کی ذمہ داری داعش گروپ نے قبول کی ہے۔