یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے ایران کی ایکسپیڈیئنسی کونسل کے نویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس اجلاس کے اراکین پر اعتماد کرنے پر رہبر معظم انقلاب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہہم اس اجلاس میں پچھلے ادوار سے مختلف اور نئے اقدامات اٹھ سکیں گے۔
آیت اللہ رئیسی نے آج ایک عقلمند اور دانشمند قائد نظام کی سربراہی میں ہے جس کے الفاظ ہمارے لیے بہت بہت اہم ہے اور گزشتہ روز ان کے دانشمندانہ الفاظ اور ہدایات نے حالیہ دنوں میں عوام اور حکام کے لیے پیدا ہونے والے مسائل اور بدامنیوں کا خاتمہ کردیا۔آج یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دن رات کام اور مسلسل کوششوں کے ساتھ معاشرے میں امید اور اعتماد کو اضافہ کریں اور دشمن کو مایوس کریں۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی سپریم لیڈ ر نے گزشتہ روز ڈیفنس یونیورسٹیوں کی مشترکہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب میں ملک میں حالیہ وقائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ فسادات اور بدامنی امریکہ اور غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کی سازش تھی ۔
رہبر انقلاب نے حالیہ کچھ دنوں کے واقعات میں سب سے زیادہ ملک کی پولیس فورس پر ظلم ہوا، رضاکار فورس پر ظلم ہوا، ایرانی قوم پر ظلم ہوا۔ ظلم کیا گيا۔ البتہ قوم اس واقعے میں بھی، پچھلے واقعات کی طرح مضبوطی سے سامنے آئي، پوری طرح مضبوط، ہمیشہ کی طرح، ماضی کی طرح۔ آگے بھی ایسا ہی ہوگا۔ مستقبل میں بھی، جہاں بھی دشمن، خلل ڈالنا چاہیں گے تو جو سب سے زیادہ مضبوطی سے سینہ سپر ہوکر سامنے آئے گا اور سب سے زیادہ موثر واقع ہوگا، وہ ایران کی بہادر اور مومن قوم ہے، وہ میدان میں آئے گي اور میدان میں آ گئي ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ہاں! ایرانی قوم مظلوم ہے لیکن مضبوط ہے، امیر المومنین کی طرح، مولائے متقیان کی طرح، اپنے آقا علی علیہ السلام کی طرح جو مضبوط بھی تھے، سب سے زیادہ طاقتور بھی تھے اور سب سے زیادہ مظلوم بھی تھے۔