ارنا رپورٹ کے مطابق، صہیونی اخبار یدیعوت آحارنوت نے ایک مضمون میں کہا ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحتمی فرنٹ کیخلاف صہیونی ریاست کی فوج کی کاورائی جسے "بریک واٹر" کہا جاتا ہے، گزشتہ 6 مہینوں سے اب تک جاری ہے اور ابھی خاتمہ والی نہیں ہے اور اور ایسا لگتا ہے کہ اس آپریشن کے لیے جو نام چنا گیا ہے، بہت پُرامید تھا۔
یدیعوت آحارنوت نے مغربی کنارے میں واقع علاقے جنین کے "الجملہ" چیک پوسٹ میں فلسطینی اہلکاروں اور صہیونی ریاست کی فوجیوں کے درمیان فائرنگ کے دوران، اسرائیلی افسروں کی ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ اسرائیلی فوج، اسرائیل اور آباد کاروں کا دفاع کرنے کے بجائے بستیوں کی پولیس بن چکی ہے۔
اس صہیونی اخبار نے ایک فلسطینی جنگجو کے گھر کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیلی ریاست کی فوج کی جارحیت اور اس کے گھمنڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسی بھی قسم فخر کی بات نہیں ہے کیونکہ تباہ شدہ مکانات پہلے کی نسبت بہت ہی کم وقت میں دوبارہ بنائے جاتے ہیں۔
یدیعوت آحارنوت نے "نفتالی بنت" کے کابینہ کی ناکامی اور اس کے بعد "یائیر لاپید" کیجانب سے صہیونی ریاست کی "ڈھانچے کے اندر وسیع اصلاحات" کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ کوئی اصلاح نہیں کی گئی اور کوئی خلا پُر نہیں کیا گیا اور موقع ضائع ہوگیا۔
واضح رہے کہ نابلس اور جنین کے شہر جو مزاحمت کی علامت کے طور پر سمجھے جاتے ہیں، میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی فوجی کاروائی میں اضافے نے صہیونی ریاست کے حکام کو بہت پریشان کردیا ہے۔ کیونکہ ان کو اس سے پہلے صرف غزہ کے جنوب میں مزاحمت پر خدشات تھے لیکن ان دنوں مقبوضہ علاقوں میں سیاسی عدم استحکام کا شکار صیہونی ریاست کے حکام کیلئے مغربی کنارے کی مزاحمت ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu