ارنا رپورٹ کے مطابق، صدر رئیسی نے مزید کہا کہ اس مقصد کے سلسلے میں کئی اقدامات کیے گئے جن میں سے ایک ازبکستان کے صدر سے باہمی ملاقات تھی۔
انہوں نے کہا کہ 20 سالوں سے زائد ہے کہ ایران اور ازبکستان کے اعلی حکام اور عہدیداروں نے ایک دوسرے ممالک کا دورہ نہیں کیا ہے۔ یہ سفر اس رشتے کو مضبوط کرنے میں کامیاب رہا جو دو دہائیوں سے سست تھا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارے اور ازبکستان کے درمیان مشترکہ مسائل جو کہ اس ملک کے ساتھ سب سے پہلے تہذیبی اور ثقافتی تعلقات ہیں اور تجارتی و اقتصادی تعلقات، انفراسٹرکچر، ٹرانزٹ اور توانائی کے مسائل ان محوروں میں شامل تھے جن پر ان ملاقاتوں میں تبادلہ خیال کیا گیا اور کئی فیصلے کیے گئے ازبک فریق نے ایران کے ساتھ کام کی ترجیح کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے دونوں مما لک کے لیے نتیجہ خیز قرار دیا ہے۔
صدر رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان سے باہمی ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شنگھائی تنظیم کے سربراہان سے 10 سے زائد ملاقاتیں ہوئیں جن میں باہمی مسائل، اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کئی فیصلے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش اس سربراہی اجلاس میں سب کے لیے واضح ہوگئی اوران ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور کئی مسائل پر فیصلہ کیا گیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ کچھ ممالک جیسے چین، بھارت اور پاکستان کے صدور نے ہمیں اس سربراہی اجلاس میں اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دی، جو ان دوروں اور ملاقاتوں کے لیے مناسب وقت پر کیا جاتا ہے اور یہ دورے مناسب وقت پر کیے جائیں گے۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں اپنی تقریر سے متعلق کہا کہ انہوں نے اس تقریر میں اسلامی جمہوریہ کی صلاحیتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہماری فعال بندرگاہوں جیسے چابہار بندرگاہ اور ملک کے شمال اور جنوب میں بندرگاہوں کی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ اسلامی جمہوریہ کی ان ٹرانزٹ صلاحیتوں سے بہتر استفادہ کیا جاسکے۔
صدر مملکت نے شنگھائی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ کی باضابطہ رکنیت کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے اجلاس میں ہماری رکنیت کی اصولی منظوری دی گئی تھی، لیکن ایسی دستاویزات موجود تھیں جن کا اسلامی جمہوریہ کو جائزہ لینا تھا اور منظور کرنا تھا۔ وزارت خارجہ نے کیا اور وفد میں شامل حکومت نے منظوری دی اور اس کی قانونی کارروائی مکمل کر لی گئی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس اجلاس میں باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ ایران شنگھائی تعاون سربراہی اجلاس کا رکن بن گیا ہے جو کہ خطے میں ایران کے اقتصادی انفراسٹرکچر کے لیے ایک اچھی بنیاد اور ملک میں اقتصادی کارکنوں کے لیے ایک موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ جاننا ہے کہ ایران کی مصنوعات کی مارکیٹ ہمسایہ ممالک، خطے اور ایشیا کے لیے واضح ہے اور آج ہمیں ایک کوشش کرنی ہوگی، اور اس کوشش سے روزگار، پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ایران کی معیشت میں مدد ملے گی۔
ایرانی صدر نے دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود ہم نے خطی ممالک کی ایرانی مصنوعات میں دلچسبی کا مشاہدہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu