یہ بات چانگ ہوا نے ارنا آفس ہیڈ آفس کے دورے کے موقع پر ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے چینی حکومت تائیوان کے مسئلے کا پرامن حل تلاش کر رہی ہے اور چینی فوج ذمہ دار ہے کہ چینی پالیسی کا پورا تحفظ کرے۔
انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے حالیہ دورہ تائیوان اور کیا چینی فوج تائیوان کے حوالے سے ون چائنہ پالیسی کے نفاذ کے لیے آمادہ ہے کے بارے میں، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس ملک کی فوج کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی طرح ون چائنا پالیسی کی حفاظت کرے۔ اور بیجنگ نے ہرگز ون چائنا پالیسی کے تحفظ کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے کا عہد نہیں کیا۔
چانگ ہوا نے کہا کہ چینی حکومت تائیوان کے مسئلے کے پرامن حل کےدر پے ہے۔ 25 ملین چینی شہری تائیوان میں رہتےہیں اور بیجنگ کی حکومت چین کی سرزمین میں تائیوان کی پرامن واپسی کے لیے کوشاں ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوجی آپشن کا استعمال نہیں کرنا چاہتی ہے۔
اس چینی سفارتکار نے بتایا کہ چینی فوج کی ذمہ داری متحدہ چین کی ہر ممکن حفاظت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تائیوان ایک طویل عرصے میں چین کا حصہ رہا ہے اور اب بھی ہے۔ 1971 میں اقوام متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے۔
چینی سفیر نے بتایا کہ 1979 کو چین اور امریکہ نے اپنے تزویراتی تعلقات کو آغاز کیا اور اس تعلقات کا ایک اہم اصل یہ ہے کہ امریکہ کو ون چائنا پالیسی کا احترام کرنا چاہیے۔
چانگ ہوا نے کہا کہ پلوسی کے تائیوان کے دورے کو چین اور امریکہ کے سفارتی تعلقات کی سخت خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ ایک متحدہ چین کے اصول کی واضح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے اس دورے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور چینی فوج نے بھی تائیوان کے ارد گرد میں بڑے پیمانے پر مشق کی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu