یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے منگل کے روز اسلامی انسانی حقوق اور انسانی وقار کے ساتواں ایوارڈ کی تقریب کے موقع پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات میں سینکڑوں سینٹری فیوجز میں سینکڑوں نئی نسل سینٹری فیوجز کی گیسیفیکیشن امریکی اقدامات کا جواب تھا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتوں میں جب ہم مذاکرات کے ایک نئے مرحلے کی تیاری کر رہے تھے۔ امریکی فریق نے اچانک مذاکرات کی میز پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی میں ایک قرارداد پیش کی جس کا مقصد پوائنٹ حاصل کرنا تھا، اور ہم اس بات پر حیران زدہ ہوگئے کیونکہ ہم ان دنوں میں بارہا ہمیں جو بائیڈن کی جانب سے ثالثوں کے ذریعے مسلسل پیغامات موصول ہو رہے تھے کہ امریکہ نیک نیتی سے معاہدے کی طرف واپسی کے لیے سنجیدہ ہےاور ہم (ایران) نے امریکی فریق کو اپنا فیصلہ کن جواب دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں ہفتے میں بھی یوپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل اپنے ایک اقدام میں ایک متن کو سب فریقین (ایران، امریکہ اور 4+1) کے لیے بھیجا اور ہم مذاکرات کی میز کے گرد جمع ہونے کے لیے دارالحکومتوں میں اس متن اور معاہدے کا جائزہ کر رہے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہاکہ ہم نے گزشتہ روز امریکہ کی طرف سے نئی پابندیوں کے نفاذ کا مشاہدہ کیا،جوبائیڈن، بلنکن ، راب مالی اور ٹرمپ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں سب او سب غیر موثر اور ناکام ہیں اورجوزپ بورل نے بھی اپنے حالیہ متن میں ٹرمپ کی پابندیوں کو ناکام قرار دے کر پھر اپنے خلاصہ شدہ خیالات کو پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ غلطی سے سوچتا ہے کہ ان اقدامات کے ساتھ مذاکرات کی میز پر پوائنٹ حاصل کر سکتا ہے۔ ہم منطق اور مذاکرات کے خواہاں ہیں اور ایک مضبوط معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ ہیں، لیکن اگر امریکی فریق اس راستے کو جاری رکھے تو ہم کبھی خاموش نہیں بیٹھیں کریں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu